مستشرقین پر تحاریری سلسلے کے دوران کچھ سوالات ہمیں انباکس میں موصول ہوئے، انکا جواب اس خیال سے کہ شاید
فلسفے کا دائرہ ہمیشہ فکر کا دائرہ ہے۔ فلسفی کو عملی زندگی اور تاریخ کے مدّوجزر سے براہِ راست واسطہ
عرب قوم جس کے درمیان رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی، پلے، بڑھے اور جوان ہوئے، کیسی
تاریخ کے اوراق اس امر کا بین ثبوت ہیں کہ اسلام سے قبل قیدیوں کے ساتھ سلوک کی صورت حال
ملحدین کے بقول مسلمانوں کو تاریخ کا ایک رخ دکھلایا جاتا ہے ، مسلمان غزوہ بدر میں ابو سفیان کے
گزشتہ تحاریر میں اسلام کے جنگی قوانین کا مختصر تذکرہ پیش کیا گیا۔ ۔ یہ قوانین صرف کتابی باتیں نہیں
خدا نہیں ہے!!! لیکن ایں خیال است و محال است، اک آن میں پوری خلقت ملحد ہو جائے کہ ہواؤں
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذرائع علم کیا تھے ؟خاص طور پرمغرب کے نزدیک یہ مسئلہ ہمیشہ زیر
انبیاء اللہ کے نواہی اور اوامر میں واسطے اور اللہ تعالی اور اس کے بندوں کے درمیان سفیر ہوتے ہیں
دہریوں کے ایک پیج پر ایک تحریر نظر سے گزری جس میں مکہ، کعبہ اور زم زم کے تاریخی وجود
تھوڑی دیر کے لیے جسمانی آنکھیں بند کر کے تصور کی آنکھیں کھول لیجیے اور ایک ہزار چار سو برس
معاش نبویﷺ معیشت نبویﷺ مکی عہد میں : 1. خاندانی ترکہ 2. رضاعتِ نبویﷺ 3. کفالت والدہ ماجدہ 4. کفالت
مستشرقین اور سیرت: آج تک جتنی کتابیں حضرت محمد ﷺ کی سیرت پر لکھی گئی ہیں اتنی غالباً دنیا کے
گزشتہ تحریر میں مذکور مستشرقین کا انداز بارہویں صدی عیسوی میں اختیار کیا گیا اور بعد کے مصنفین اسی راستہ
مستشرقین یورپ کی اسلامی تحقیقات کو ہم سہولتِ مطالعہ کے لیے چار ادوار میں تقسیم کرتے ہیں: 1۔ پہلا دور
تمام تر دشمنی ، بغض کے باوجود اسلام کے ان احکام اور عادلانہ و فراخدلانہ اقدامات کو دیکھ کر مستشرقین
یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ مستشرین نے بالعموم اسلام کا معروضی مطالعہ پیش نہیں کیا۔ وہ اپنے مخصوص
مستشرقین کو اپنی متذکرہ صدر مساعی سے جو مقاصد مطلوب تھے اور وہ ان میں خاصی حد تک کامیاب رہے
اہلِ مغرب نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جو اعتراضات کیے ہیں، اس سے دنیا کا ہرسنجیدہ آدمی
رسالت محمدی کا ظہور پوری انسانیت کی تاریخ میں عام طور پر اور عربوں کی تاریخ میں خاص طور پر
مشرکین عرب حضور ﷺ کے اس دعوے پر شدید تنقید کرتے تھے کہ آپ ﷺ پر خدا کی طرف سے
سیرت کے ماخذ و مصادر کے متعلق عوام میں بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں ، بہت سے لوگ
چند دن پہلے ایک سیکولرصحافی فرنود عالم نے جہاد افغانستان کے حوالے سے علماء کو تنفید کا نشانہ بنایا اور
جہاں کہیں توہین رسالت کی سزا کی بات ہوتی ہے تو کچھ لوگ خصوصا سیکولرزیہ کہتے ہیں آپ ﷺ کی
کب لباسِ دنیوی میں چھپتے ہیں روشن ضمِیر جامۂ فانُوس میں بھی شعلہ عُریاں ہی رہا ذوق کا یہ شعر
ایلیٹ فورس کے ایک باریش جواں مرد کی صرف ایک نپی تلی ضرب… اور اس سے اگلے ہی لمحے آپ
ممتاز قادری کی پھانسی کے بعد مفتى محمد تقي عثمانى صاحب کا ویڈیو فارمیٹ میں ایک آڈیو بیان سوشل میڈیا
. سوشل میڈیا پر جب بھی توہین رسالت کی بحث چھڑتی ہے ہمارے جدت پسند اس میں متقدمین فقہائے احناف
اعتراضات 1۔قانون توہین رسالت موجود ہے، ممتاز قادری کو عدالت سے رجوع کرنا چاہئے تھا توہین رسالت کیس کی موجودہ
حیات طیبہ کی جمال وجلال آفریں روشنی اور ضیاء بار کرنیں انسانی زندگی کے ہر شعبہ پر یکساں پڑتی ہے۔