مذہب
اسپین کے شہر بارسلونا میں (پچھلے سال) ایک انوکھا اور قباحت سے بھرپور احتجاج کیا گیا جس میں جانوروں کے
مذھب پر گفتگو کرتے ہوئے سیکولر حضرات کا ایک عمومی استدلال یہ ہوتا ہے کہ “جو مسلمان کے گھر میں
کسی بھی تہذیب کا تصور علم اس کے اہداف و مقاصد کے اظہار کا بلند ترین زریعہ ہوتا ہے. مغرب
پی ایچ ڈی معاشیات کی ایک کلاس میں بطور شاگرد بیٹھے تھے کہ لیکچر کے دوران بات مذہب کی طرف
مذہب كے آغاز كے بارے میں دو بڑے نظریئے پائے جاتے ہیں۔ ارتقائی نظریہ اور الہامی نظریہ۔ ارتقائی نظریہ ڈارون
. قرآن نے اگرچہ یہاں تور دیگر مقامات میں چند خاص دعوتوں اور قوموں کا ہی ذکر کیا ہے لیکن
سوال: عرب کے علاوہ باقی علاقوں امریکہ، یورپ، افریقہ، ہندوستان وغیرہ میں انبیاء کیوں نہیں بھیجے گئے ؟ کیا یورپ اور
اعتراض: تمام انبیاء یا تمام کتابیں ڈھائی سے تین ہزار سال کے دورانیئے میں ہی کیوں نازل ہوئیں جبکہ انسان
سوال: نبوت کا سلسلہ ختم کیوں ہو گیا ؟ کیا آج کے انسان کو ہدایت کی ضرورت نہیں ؟ جواب:
اعتراض: ۔ کچھ انبیاء کا ذکر تاریخ میں موجود نہیں ۔ اس کی وجوہات کیا ہیں ؟ بعض تاریخ دانوں
اعتراض:۔ اگر نبی آج کے دور میں ہوتے تو تبلیغ کیسے کرتے ؟ وہ اس جدید دنیا کو کیسے ہینڈل
ایک صاحب نے سوال نما دعوی فرمایا ہے کہ اگر آج کے دور میں نبی آتا تو وہ لوگوں کو
اعتراض: ٦ ۔ اگر اسلام آج کے دور میں آتا تو خواتین کا ترکے میں حصہ کم نہ ہوتا ۔
ملاحدہ کااعتراض: اسلام خوف کا مذہب ہے۔ مثلاً سورج اور چاند گرہن عام واقعات ہیں جن کی سائنس نے قابلِ
آج کل مختلف ذرائع سے اس بات کا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ مذہب کی بنیاد خوف ہے۔ یعنی مذہب
عام بول چال میں جب ہم خوف کا لفظ استعمال کرتے ہیں تو ہمارے سامنے محض ایک کیفیت یا اس
اعتراض: رسول اللہ محبوب خدا اور وجہ تخلیق کائنات تھے،علم کا شہر تھے۔ ان کے پاس زیادہ علم تھا یا
اعتراض: ۔ کل اگر انسان چاند یا مریخ پر رہائش اختیار کرتا ہے تو خانہ کعبہ کی طرف منہ کر
ختم نبوت کی توجیہہ کے لئے کچھ اہل علم نے انبیاء کی بعثت کو انسانی سماج کی ارتقائی ضرورتوں کے
۔ سائنسی استدلال: مذہب کی مخالفت میں کئی استدلالات اس بات کے ثبوت کے لئے پیش کئے جاتے ہیں اور
رسل اپنے دور کا سب سے بڑا ملحد تھا ،اپنے زمانہ کے فلسفیوں میں رسل کا مطالعہ سب سے ذیادہ
مغرب اور امریکا جیسے معاشرے جہاں ہمہ وقت مسلمانوں کے خلاف کسی نہ کسی شکل میں منفی پروپیگنڈا کیا جاتا
خدا نہیں ہے!!! لیکن ایں خیال است و محال است، اک آن میں پوری خلقت ملحد ہو جائے کہ ہواؤں
“”مذہب کی موجودگی میں لوگ اتنے کمینے ہیں تو عدم موجودگی میں کیا ہونگے!!!؟”” سَر فرینکلن الحاد اپنی ذات میں
مذہب کے خلاف دورِ جدید کا جو مقدمہ ہے، وہ اصلاً طریقِ استدلال ہے،یعنی اس کا مطلب یہ ہے کہ
مذہب و عقل کی معرکہ آرائیوں کی داستان توں تو ہمیشہ کہی اور سنی گئی ہے، لیکن پچھلی صدی میں
وہ کہنے لگے: دیکھو بھئی۔ یہ جو سارا عقائد کا معاملہ ہے یہ صرف اس وجہ سے پیدا ہوتا ہے
ملحد لوگ ہر بات میں ہم سے عقلی دلیل طلب کرتے ہیں ، ان سے صرف ایک عقلی سوال کیا
ملحد لوگ ہر بات میں ہم سے عقلی دلیل طلب کرتے ہیں ، ان سے صرف ایک عقلی سوال کیا