حدیث-مغالطے/اشکالات
۔ اردن کے ماہر فلکیات نے اس رائے کا اظہار کیا کہ مئی کے درمیان میں موجودہ وبا کے ختم
ایک فیس بکی مفکر قاری ڈار صاحب کچھ عرصے سے تواتر کے ساتھ احادیث کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے آرہے ہیں.
اعتراض : سنت کی ضرورت ہی کیوں ؟ کیا کتاب اللہ کا قانون (نعوذ باللہ) نامکمل تھا اور جو کچھ
۔ بلاشبہ سنت کی تحقیق اور اس کے تعین میں بہت سے اختلافات ہوئے ہیں اور آئندہ بھی ہو سکتے
چند بنیادی سوالات: سنت سے کیا مراد ہے؟ سنت اور حدیث میں کیا فرق ہے؟ ماخذ دین سنت ہے یا
انکارِ سنت کا فتنہ اسلامی تاریخ میں سب سے پہلے دوسری صدی ہجری میں اٹھا تھا اور اس کے اٹھانے
علم حدیث پر منکرین حدیث نے یہ اعتراض بھی بڑی شدومد سے اٹھایا ہے کہ محدثین کے پاس اتنی تعداد
منکرین حدیث کا ماخذ دین پر بنیادی اعتراض یہ ہے کہ سنت و حدیث کو حجت ماننے کے باعث عالم
منکرین حدیث کی طرف سے عموما یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ حدیث ہی فرقوں / مسالک/مذہبی انتشار کے وجود
فکر ِاصلاحی وغامدی کا تجزیہ: حدیث و سنت کے حوالے سے مولاناامین احسن اصلاحی وغامدی صاحبان کے موقف کا خلاصہ
اعتراض : قرآن مجيد تو اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے اسکی حفاظت کی ذمہ داری تو خود اللہ تعالیٰ کے
جب بھی حدیث کا دفاع کیا جائے تو منکرین حدیث عموما یہ سوال کرتے ہیں۔ تو پہلی بات یہ واضح
لفظ”ظن” کی لغوی بحث: اس لغوی بحث میں ہم اپنی طرف سے کچھ نہیں لکھنا چاہتے بلکہ مفردات امام راغب
اشکال : قرآن يقينى اور حدیث ظنی ہے اور ظن دین نہیں ہوسکتا ذخیرہ کتب احادیث کو بے کار ثابت
اعتراض: قرآن پر ایمان لانے کے لئے رسولؐ کی رسالت پر ایمان لانا ضروری ہے۔ پس اسی طرح روایتوں کو
یہ وہ اعتراض ہے جو اکثر منکرین حدیث کی زبانوں پر ہے۔ ان کا کہنا یہ ہے کہ اگر قرآن
اعتراض: “قرآن کے متعلق تو اللہ تعالیٰ نے شروع میں ہی یہ کہہ دیا کہ” ذلک الکتٰب لا ریب فیہ”
ایک فیس بکی’ مفکر’ المعروف قاری صاحب لکھتے ہیں: “حدیث کے سارے مجموعے تاریخ اسلام سے زیادہ کوئی اہمیت نہیں
منکرین حدیث اور ابن قتیبہؒ کے حوالے سے بدترین علمی خیانت: ابن قتیبہؒ پہلے خود معتزلہ سے متاثر اور ان
جواب: انبیاءسابقین پر کتاب الٰہی کے علاوہ بھی وحی نازل ہوتی تھی۔ چند مثالیں پیش ہیں : آدم علیہ السلام:
اعتراض: “یہ صحیح ہے کہ محمد رسول اللہ نے کوئی گناہ نہیں کیا مگر وہ غلطیاں کر سکتے تھے اور
قرآن نے جگہ جگہ اطاعت ِ رسول كا حكم ديا ہے لیکن منكرين حديث رسول كى حيثيت ايك ڈاكیے سے
اعتراض : جب قرآن میں حکم ہے کہ ” اتبعوا ما انزل اللہ الیکم من ربکم ولا تتبعو ا من
اعتراض کے مختلف انداز : 1. قرآن ہی کافی ہے، حدیث کی کیا ضرورت ہے؟ 2. قرآن میں وحی کی
یہ شبہ حجیت حدیث کے منکر حلقوں کی جانب سے اکثر بڑھا چڑھا کر بیان کیا جاتا ہے کہ آنحضرت
یہ بات مسلماتِ شریعت میں ہے کہ سنت واجب الاتباع صرف وہی اقوال و افعال رسول ہیں جو حضورﷺ نے
۔ اعتراض: “اسلام ایک خدائی دین ہے۔ یہ اپنی سند خدا سے اور صرف خدا ہی سے لیتا ہے۔ اگر
اعتراض: “اگر فرض کر لیا جائے، جیسا کہ آپ فرماتے ہیں کہ حضورؐ جو کچھ کرتے تھے، وحی کی رو
اعتراض: “اگر وحی منزل من اللہ کی دو قسمیں تھیں۔ ایک وحیِ متلو یا وحیِ جلی اور دوسری وحیِ غیر
فتنہ انکارِحدیث جو آج کے دور میں گویا سر چڑھ کر بول رہا ہے، اور ہرخاص و عام کو اپنی