انسان اپنی زندگی میں ایک چیز کی کمی محسوس کرتارہتا ہے اور رہ رہ کر اس کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں یہ کمی محسوس ہوتی رہتی ہے اور بعض مرتبہ تو بہت زیادہ شدت کے ساتھ اِس کمی کا احساس ہوتا ہے اور وہ بے چین ہو جاتا ہے اور بعض مرتبہ ذہنی توازن کھو بیٹھنے کی حد (Nervous Breakdown) تک حالت پہنچ جاتی ہے اور وہ خود کشی کرنے کی کیفیت تک پہنچ جاتا ہے۔اِس لیے چاہتا ہے کہ کوئی اس کا ساتھی ہو جو ہمیشہ ہمیشہ اور ہر جگہ اور ہر وقت اس کے ساتھ رہے، اس کی پکار پر اس کی مدد کرے، اس کی رہنمائی کرے، اس کو مشکلات اور پریشانیوں میں سہارا دے ، حاجتوں کو پورا کرے ، بظاہر نہ ہونے والے کام بنا دے اور اس کی جان کی حفاظت کرے ، تکلیف اور بیماری کو دور کرے ، دلی اور ذہنی سکون بخشے۔ اس عبادت بھی اسکی فطرت میں ہے ۔ ان رحمتوں کے جواب میں انسان کے دل میں ایسے اچھے ساتھی کے لیے محبت ، احترام و اعتماد پیدا ہوا اور دل اس کو سجدہ کرکے اس کا شکر بجا لانا چاہتا ہے ، اس کی تعریف کے گن گانا چاہتا ہے یعنی اس کے ساتھ مراسمِ عبودیت بجالاناچاہتا ہے یعنی یہ تمام کیفیات جو انسان کے اندر پیدا ہوئیں وہ کسی کی پرستش کرنے کی کیفیات اور ادائیں ہیں اور جو رویہ اس کے ساتھ رکھا گیا اور جو خصوصیات اس ساتھی کی ہیں وہ ایک معبود کی ہیں۔ یعنی جو انسان کا ہمیشہ کا ساتھی ہے وہ اس کا معبود ہے اور جو شدید کمی محسوس کی جا رہی تھی وہ معبود ہی کی تھی اور جب معبود کو مان لیا گیا اور یقین کر لیا گیا تو وہ کمی پوری ہوئی اور زندگی کو رہنمائی اور سکون ملا۔ معلوم ہوا، احساس ہوا اور یقین آیا کہ معبود انسان کی زندگی کی شدید بلکہ بنیادی ضروت ہے جس کے بغیرزندگی کے اندر جان نہیں آسکتی اور زندگی صحیح رخ پر گامزن نہیں ہو سکتی بلکہ حادثات کا شکار ہوجاتی ہے۔ غرض کسی کو معبود بنانا یہ انسان کی اپنی اندرونی آواز اور فطری تقاضا (Demand)اورروزمرہ کی ضرورتِ زندگی ہے۔
٭حقیقی معبود کو پرکھنے کے لیے اس کی اپنی چند خصوصیات (Criteria)
جب عبادت ہماری فطرت میں ہے تو تلاش کرنا چاہیے کہ ایسی خوبیوںو خصوصیات کی مالک ہستی جو ہماری زندگی کی اہم اور بنیادی ضرورت ہے کہاں، کس اڈیالوجی (Ideology)‘کس کتاب، کس مذہب میں مستند انداز میں پائی جاتی ہے ۔ کوشش بہرحال ہونی چاہیے۔ حقیقی معبود کی سچی طلب و تڑپ آدمی کو اس مقام اور سرچشمہ تک پہنچادے گی جہاں اس کو ذہنی و قلبی اطمینان حاصل ہوگا۔ معبود کی اہم خصوصیات ایک نظر میں:
٭ معبود وہ جو کسی کا بنایا ہوایا پیدا کیا ہوا یا جنم دیا ہوا نہ ہو اور نہ اْس جیسا یا اْس برابر کوئی اور ہو۔معبود وہ جو ہرکمزوری سے پاک ،ارادہ، عمل اور حیات کی محدودات (limitation) سے پاک ہو ۔ پیدا ہونا/پیدا کیا جاناایک کمزوری ہے،مرنا ایک کمزوری اور بے بسی ہے،پیدا ہونے اور مرنے کا مطلب زندگی کا محدود ہوناہے۔
٭ معبود وہ جس کی کوئی فیملی نہ ہو،فیملی کا مطلب معبود کی بھی حاجات و ضروریات و خواہشات اور محتاجی ہے جو اس کے کمزور ہونے کا اظہار بھی ہے اور دلیل بھی۔اور کمزور ہستی معبود نہیں ہوتی، کمزور ہستی کو معبود نہیں بنایا جاتا۔
٭ حقیقی معبود وہ جس کو کوئی مانے یا نہ مانے، اطاعت کرے یا نہ کرے، اس کے حضور جھکے یا نہ جھکے اس کی حیثیت میں کوئی فرق نہیں آتا۔
٭ جس کا حصّہ خلق و ملکیت میں نہیں وہ کیسے معبود ہوسکتا ہے؟کس طرح اْس کا حق بن سکتا ہے کہ اْس کی عبادت کی جائے۔جب کہ وہ نہ خالق ہے نہ مالک۔
٭ معبود وہ جو چھپا ہواہو، غیب میں ہو، نظروں سے اوجھل ہو تاکہ ہم ہر جگہ اور ہر وقت اس کا تصور کر کے اسے اپنے سے قریب محسوس کر سکیں اس کی صفات کے ذریعہ …کہ ہر جگہ اور ہر وقت وہ ہمیں دیکھ رہا ہے، ہر جگہ ہروقت وہ ہمیں سن رہا ہے، ہر جگہ ہر وقت ہر چیز کرنے پر وہ قادر ہے تو ہم بھی اپنے آپ کو اس سے قریب محسوس کر سکتے ہیں،محبت کرتا ہوا، معاف کرتا ہوا، رحم کرتا ہوا۔ اِس قربت کے احساس کی بنا پر اس کی ناراضگی کا ڈر اور اس کی نافرمانی پر اس کی سزا کا خوف محسوس ہوتاہے۔یہ تمام خوبیاں اس کی صفات کے تصور میں پوشیدہ ہیں جو کہ یقیناً اس کی ذات میں موجود ہیں۔ لیکن مجرد ذات کا تصور اِس قدر غیر معمولی اثر (Impact) انسانی زندگی پر نہیں ڈال سکتاجتنا کہ اس کی صفات کا علم و تصور۔
٭ معبود کے اندر حاکمانہ صفات ہوں۔کائنات کی ہر چیز اْس کے حکم کے تابع ہو۔
٭ معبود وہ جس کی پناہ لے کر فرد اپنے آپ کو محفوظ محسوس کرتا ہو۔ اور یہی کچھ انسان چاہتا ہے یعنی پناہ و حفاظت۔
٭ معبود وہ جس کو انسان کے معاملات سے دلچسپی ہو۔ انسان کے روزمرہ کے معاملات کے تعلق سے وہ بے پروہ نہ ہو۔دلچسپی ہو تو ہی عبادت کے لئے دل راغب ہوتا اور جھکتا ہے۔اگر دلچسپی نہیں تو انسان کو بھی اْسکی عبادت سے کیا دلچسپی ہو سکتی ہے ؟اگر معبود دلچسپی نہ لے تو انسان کے لئے بھی اْس کی اپنی زندگی بوجھل ہو جاتی ہے۔ ایسی ہستی کو معبود ماننے یا ناماننے سے فردکو کوئی فائدہ نہیں۔
٭ روزمرہ کی زندگی میں انسان سے معبود کا تعلق بڑی قربت کا ہو، انسان اْسکو ہمیشہ اپنے ساتھ محسوس کرے۔ اِس قربت کے احساس و یقین کا زبردست اثر انسانی زندگی پر ہر پہلو سے پڑتا ہے۔ زندگی کے اندر ٹھیراؤ اور سکون آتا ہے اور زندگی ہر مرحلہ میں صحیح رخ اختیار کرتی ہے پوری سرعت(Dynamic)کے ساتھ۔
٭ معبود اْسکوہونا چاہیے جوہر چیزکی تخلیق کے بعد اْس کے مقصدِوجودکوپوراکرنے کے لئے راستہ بتاتا ہو۔
٭ معبود وہ نہیں جو نہ زندہ ہے اور نہ زندگی کا سرچشمہ ہے۔
٭ معبود وہ نہیں جومرتا ہویا ماراجاسکتاہو۔جو اپنی زندگی کی حفاظت نہیں کرسکتا ۔
٭ معبود وہ جو ہر عیب سے پاک ہو۔
٭ معبود وہ جس کا کوئی کام عبس و فضول نہ ہو۔
٭ معبود وہ جو زندگی کی تمام کمزوریوں اورمحتاجیوں و مجبوریوں سے پاک ہو۔
٭ جو پیدا کرتا ہے( خالق) نہ کہ پیدا کیا جاتا ہے (مخلوق)۔
٭ معبود وہ جو اپنے بندے کی توبہ قبول کرے اور معاف کرے تاکہ زندگی جو بوجھل ہوگئی تھی معبود کو ناراض کرنے کی وجہ سے ، وہ پْر سکون ہوجائے۔
٭ معبود وہ جو زندگی کے لئے راہنما اصول دے اور پوری زندگی کے لئے بہترین تعلیمات دے تاکہ انسان اچھی اور پْر سکون زندگی گذارسکے۔ اور اِن تعلیمات کو انسانوں تک پہنچنے کا انتظام کرے۔
تحریر معظم علی