آٹھویں قسم :ابواب فقہیہ پر تفصیلی کتب
عصر حاضر اختصاص و تخصص کا دور ہے،پورے فن کی بجائے فن کے مندرجات میں سے ہر ایک پر علیحدہ مواد تیار کرنے کا رجحان ہے،بلکہ ایک باب کے مختلف پہلووں میں سے ہر پہلو پر الگ الگ کتب لکھنے کا رواج ہے۔یہ رجحان فقہ اسلامی کے عصری ذخیرے میں بھی نظر آتا ہے،پوری فقہ اسلامی پر کتب لکھنے کی بجائے فقہ اسلامی کے ابواب میں سے ہر ایک پر تفصیلی کتب لکھی گئی ہیں۔ذیل میں مختلف ابواب فقہیہ پر اہم عصری تصنیفات کی ایک فہرست دی جاتی ہے۔
فقہ العبادات پر اہم کتب:
۱- العبادة في الاسلام، مولف :ڈاکٹر یوسف القرضاوی
۲- مقاصد المکلفین في ما یتعبد بہ لرب العالمین، مولف: ڈاکٹر عمر بن سلیمان الاشقر
۳- نظام الاسلام :العقیدة و العبادة،مولف :محمد المبارک
۴-احکام العبادات في التشریع الاسلامي،مولف :فائق سلیمان دلول
۵-فقہ الزکوة،مولف :ڈاکٹر یوسف القرضاوی
۶-الأرکان الأربعہ،مصنف :مفکر اسلام ابو الحسن علی ندوی
فقہ الاحوال الشخصیہ یعنی اسلام کے نظام نکاح و طلاق اور خاندانی نظام پر کتب:
۱- الأحوال الشخصیہ،مصنف : عبد الوہاب الخلاف
۲-الأحوال الشخصیہ،مصنف :شیخ ابو زہرہ مرحوم
۳-خلاصہ الأحوال الشخصیہ،مصنف : محمد سلامة
۴-احکام الأسرة،مصنف :محمد مصطفی الشلبی
۵-الزوجہ في التشریع الاسلامي،مصنف :ڈاکٹر ابراہیم عبد الحمید
۶-المفصل في أحکام المرأة و البیت المسلم،مصنف ڈاکٹر عبد الکریم زیدان آٹھ جلدوں پر مشتمل اس موضوع پر عصر حاضر کی سب سے مفصل تصنیف ہے۔
فقہ المعاملات و الاقتصاد پر کتب:
۱- المعاملات المعاصرة المالیہ،مصنف ڈاکٹر علی سالوس
۲-مصاد ر الحق في الفقہ الاسلامي،مصنف :ڈاکٹر عبد الرزاق السنہوری
۳-الأموال و نظریة العقد في الفقہ الاسلامي،مصنف :ڈاکٹر محمد یوسف موسی
۴-البنوک الاسلامیة،مصنف:ڈاکٹر شوق اسماعیل شحاتة
۵-الاقتصاد الاسلامي مذہبا و نظاما،مصنف :ابراہیم الطحاوی
۶-مفاہیم و مبادیٴ فی الاقتصاد الاسلامي،مصنف :ڈاکٹر اسماعیل شحاتة
۷-أصول الا قتصاد الاسلامي۔مصنف :ڈاکٹر رفیق العمری
۸-المعجم الاقتصادي الاسلامي،مصنف :ڈاکٹر احمد الشرباصی
۹-بحوث فقہیة في قضایا اقتصادیہ معاصرة،مصنف :ڈاکٹر عمر سلیمان الاشقر
۱۰-معجم المصطلحات المالیة و الاقتصادیة في لغة الفقہاء،مصنف :نزیہ حماد
اسلام کا نظام معاملات معاصر فقہاء کا اختصاصی موضوع ہے،اور بلا شبہ اس پر عصر حاضر میں ایک ضخیم مکتبہ وجود میں آچکا ہے،پاکستانی علماء بھی اس میدان میں عالم اسلام سے پیچھے نہیں ہیں،سید ابو الاعلی مودودی،ڈاکٹر تنزیل الرحمن،ڈاکٹر محمود احمد غازی کی خدمات اور خاص طور پر شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی صاحب کو اگر فقہ الاقتصاد کا ”مجدد“کہا جائے تو بے جا نہیں ہوگا،حضرت شیخ الاسلام صاحب کی اس میدان میں خدمات جلیلہ کا اعتراف صرف اسلامی ممالک کی سطح پر نہیں،بلکہ عالمی سطح پر کیا جاچکا ہے۔اللہ تعالی حضرت کا سایہ تا دیر عالم اسلام پر قائم و دائم رکھیں۔
فقہ الجنایات و الحدود پر کتب:
۱۔ التشریع الجنائي الاسلامي مقارنا بالقانون الوضعي،مولف :عبد القادر عودہ
۲۔دراسات في الفقہ الجنائي الاسلامي،مصنف:عوض محمد عوض
۳۔نظریات في الفقہ الجنائي الاسلامي،مصنف :احمد فتحی بھنسی
۴۔القصاص في الفقہ الإسلامي،مصنف :احمد فتحی بھنسی
۵۔التعزیر في الإسلام،مصنف :احمد فتحی بھنسی
۶۔التعزیر في الشریعة الإسلامیة،مصنف :عبد العزیز عامر
۷۔نظام العاقلة في الفقہ الإسلامي،مصنف :عوض محمد عوض
۸۔الدیة في الشریعة الإسلامي،مصنف :احمد فتحی بھنسی
۹۔جرائم الاحداث في الفقہ الإسلامي،مصنف :محمود شحٓت الجندی
۱۰۔الفقہ الجنائی في الإسلام،مصنف :امیر عبد العزیز
فقہ الدولہ یعنی نظام حکومت و سیاست پر کتب:
۱۔مبادیٴ نظام الحکم في الإسلام،مصنف عبد الحمید المتولی
۲۔الدولة في الإسلام،مصنف :عبد الحمید المتولی
۳۔النظریات السیاسیہ الإسلامیہ،مصنف :ضیاء الدین الریس
۴۔فقہ الخلافة و تطورہا،مصنف،عبد الرزاق السنہوری
۵۔الحاکم و أصول الحکم في النظام السیاسي الإسلامي،مصنف :صبحی عبدہ سعید
۶۔مراجعات في الفقہ السیاسي الإسلامي،مصنف سلیمان بن فھد العودہ
۷۔نظریة الدولة و آدابھا في الإسلام،مصنف :سمیر عالیہ
۸۔قواعد نظام الحکم في الإسلام،مصنف :محمدود الخالدی
فقہ الاقتصاد کی طرح فقہ الخلافة معاصر فقہاء کی خصوصی توجہ کا مرکز ہے،پاکستانی علماء میں سے شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی صاحب،مولانا گوہر رحمان،سید ابو لاعلی مودودی،مولانا امین احسن اصلاحی،مولانا محمد زاہد اقبال کی تصانیف (نمونے کے طور پر چند علماء کا نام لیا،ورنہ اس میدان میں برصغیر کے علماء کی خدمات جلیلہ کافی زیا دہ ہیں،جو مستقل مضمون کا متقاضی ہیں ) اور خاص طور پر جامعہ حقانیہ کے سابق استاد مولانا عبد الباقی حقانی کی ضخیم اور مایہ ناز تصنیف ”السیاسة والادارة في الإسلام “اہم عصری کاوشیں ہیں۔
فقہ القضاء پر کتب:
۱۔نظام القضاء في ا لشریعة الإسلامیہ،مصنف :عبد الکریم زیدان
۲۔النظام القضائي في الفقہ الإسلامي،مصنف :محمد رافت عثمان
۳۔السلطات الثلاث فيالإسلام،مصنف :عبد الوہاب الخلاف
۴۔التنظیم القضائي في الفقہ الإسلامي،مصنف :محمد مصطفی الزحیلی
۵۔القضاء و نظامہ،مصنف :عبد الرحمن ابراہیم عبد العزیز
۶۔طرق الاثبات الشرعیہ،مصنف :احمد ابراہیم بک
۷۔القضا في الإسلام،مصنف :علی مشرفہ
برصغیر کے علماء میں سے ڈاکٹر محمود احمد غازی کی ”ادب القاضی “ اورمجاہد الاسلام قاسمی صاحب کی مایہ ناز کتاب ”اسلام کا عدالتی نظام “اس سلسلے کی اہم کتابیں ہیں۔
فقہ العلاقات الدولیہ یعنی اسلام کے قانون بین الممالک پر کتب:
۱۔سیاسة الدولة الإسلامي،مصنف :ڈاکٹر محمد حمید اللہ
۲۔العلاقات الدولیہ في الإسلام،مصنف :ابراہیم عبد الحمید
۳۔القانون و العلاقات الدولیہ في الإسلام،مصنف :صبحی محمصانی
۴۔الشریعہ و القانون الدولي العام،مصنف :علی علی المنصور
۴۔آثار الحرب في الفقہ الإسلامي،مصنف :وہبہ الزوحیلی
۵۔العلاقات الدولیہ في الإسلام،مصنف :محمد ابوزہرہ
۶۔أحکام القانون الدولي في الشریعة الإسلامیة،مصنف :حامد سلطان
۷۔الإسلام و العلاقات الدولیة،مصنف :احمد مبارک
۸۔اسلام کا قانون بین الممالک،محاضرات ڈاکٹر احمد محمود غازی
نویں قسم :معدوم فقہی مسالک کا احیا ء
فقہ کے دور تدوین میں عالم اسلام کے معروف بلاد سے قابل قدر مجتہدین اٹھے،اور ہر ایک نے قرآ ن و سنت سے مسائل فقہیہ کے اسنتباط و استخراج کے سلسلے میں ناقابل فراموش خدمات سر انجام دیں،چنانچہ ائمہ اربعہ کے علاوہ شام سے امام اوزاعی،مصر سے امام لیث بن سعد،عراق سے امام داود ظاہری،خراسان سے امام اسحاق بن راہویہ،اور طبرستان سے امام جریر بن طبری قابل ذکر ہیں۔لیکن مختلف اسباب اور عوامل کی بنا پر ائمہ اربعہ کے علاوہ بقیہ مسالک معدوم ہوگئے۔ان ائمہ مجتہدین کے اقوال فقہیہ،اصول استنباط تفسیر،حدیث اور کتب فقہ میں بکھرے ہوئے ہیں۔عصر حاضر میں ایک رجحان یہ پیدا ہوا ہے کہ ان ائمہ مجتہدین کی بکھری فقہی کاوشوں کو یکجا کیا جائے اور نت نئے مسائل میں ان کے اقوال اور فقہی بصیرت سے استفادہ کیا جائے۔کیونکہ ان کے اصول استنباط سے حوادث و نوازل پر حکم شرعی لگانے سے نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔ اس سلسلے میں درجہ ذیل عصری کاوشیں قابل ذکر ہیں :
۱۔امام اوزاعی کی فقہی اقوال کے بارے میں محقق شہیر محمد رواس قلعہ جی کی ضخیم کتاب ”موسوعة فقہ الإمام الأوازعي“قابل ذکر ہے،اس کے علاوہ عبد المحسن بن عبد العزیزکی کتاب ”مذہب الإمام الأوازاعي “اور عبد العزیز سید الاہل کی مفید کتاب ”الإمام الأوزاعی فقیہ أہل الشام“ اہم کاوشیں ہیں۔
۲۔امام لیث بن سعد کے حوالے سے محقق قلعہ جی ”موسوعة فقہ اللیث بن سعد “ڈاکٹر عبد الحلیم کی ”اللیث بن سعد إمام أہل مصر“اور ڈاکٹر سعد محمود کی مایہ ناز کتاب ”فقہ اللیث بن سعد في ضوء الفقہ المقارن “اہم کتب ہیں۔
۳۔معدوم فقہی مسالک کے بارے میں اہم عصری تصنیف جامعہ جزائر سے چھپا مقالہ ”المذاہب المفقہیة المندثرة أثرہا في التشریع الإسلامي “قابل ذکر ہے،اس میں مقالہ نگار نے ان تمام ائمہ مجتہدین اور ان کی فقہ سے بحث کی ہے،جن کے مسالک حوادث زمانہ کی نظر ہوگئے۔
۴۔سلف کی فقہی اقوال کو جمع کرنے کے سلسلے میں محقق معروف محمد رواس قلعہ جی کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی،موصوف نے صحابہ و تابعین میں سے معروف حضرات کے فقہی اقوال جمع کرنے بیڑا اٹھایا اور تقریبا اٹھا رہ کے قریب موسوعات تیار کر گئے۔اللہ مصنف کو اس پر اجر جزیل عطا فرمائے۔
دسویں قسم :ماجستیر،ایم فل اور پی ایچ ڈی مقالات
عصر حاضر کی فقہی بیدار ی اور انقلاب میں عالم اسلام کی مشہور جامعات سے فقہی موضوعات پر ایم فل اور پی ایچ ڈی کے مقالات کا بنیادی کردار ہے۔جامعة الازہر،جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ،جامعہ الامام محمد بن سعود،جامعہ ام القری،دمشق یونیورسٹی،جامعہ زرقاء،بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام ٓباد،علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی،پنجاب یونیورسٹی کا اسلامک ڈیپارٹمنٹ، شیخ زاید اسلامک سنٹر،جامعہ کراچی اور عالم اسلام کی دیگر معروف جامعات سے مختلف فقہی موضوعات پر بے شمار مقالات لکھے گئے۔ان مقالات میں فقہ و اصول فقہ کے مختلف جوانب اور متنوع پہلووں کو موضوع بنایا گیا ہے۔ان مقالات کی بدولت قدیم فقہی ذخیرے کے مکنون خزانے منصہ شہود پر آئے اور سینکڑوں کتب سے جمع شدہ نوادرات ان مقالات میں یکجا ہوئے۔جو ظاہر ہے فقہ و اصول فقہ پر تحقیق کرنے والے حضرات کے لیے بیش بہا اور قیمتی سرمایہ ہیں۔نامور فقہیہ شیخ مصطفی زرقاء ان مقالات کی افادیت کے حوالے سے لکھتے ہیں :
و بذلک وجدت رسائل ماجستیر و دکتورا في موضوعات فقہیة کثیرة، تستوعب کل موضوع و تنقاشہ بتعمق من مختلف جوانبہ، وتغني الباحثین و المراجعین (المدخل الفقہي العام :۱/۲۵۰)
ترجمہ :اور یوں ایم ائے اور پی ایچ ڈی کے مقالات بے شمار فقہی موضوعات پر وجود میں آئے۔جو ہر قسم کی فقہی موضوعات پر مشتمل ہیں۔ان مقالات میں موضوع کے مختلف جوانب کا گہرائی کے ساتھ جائزہ لیا جاتا ہے۔ ان مقالہ جات نے محققین اور طویل کتب کی طرف مراجعت کرنے والوں کی ضروریات کو پورا کیا۔
گیارہویں قسم:قدیم فقہی کتب کی نئے طرز پر تحقیق کے ساتھ اشاعت
عصر حاضر میں فقہی کتب کی نئے طرز پر اشاعت کی داغ بیل ڈالی گئی،اس مقصد کے لیے ہر ملک میں کچھ افراد نے مستقل طور پر اپنے آپ کو اس کام کے لیے وقف کیا،کتب پر کام کرنے والے ان حضرات کو محققین کا نام دیا گیا۔یہ محققین کسی فقہی کتاب کو منتخب کرکے درجہ ذیل جہات اس پر کام کرتے ہیں،پھر اشاعتی ادارے دیدہ زیب ٹائٹل،عمدہ کاغذ اور کمپیوٹرائز کتابت کے ساتھ اس کو شائع کرتے ہیں:
۱۔کتاب کے مخطوطات کے درمیان تقابل اور ان مخطوطات میں اختلافات کی نشاندہی
۲۔کتاب میں وارد شدہ آیات،احادیث اور آثار کی تخریج
۳۔کتاب میں مذکور اعلام اور شخصیات کے مختصرحالات
۴۔کتاب کے مشکل الفاظ کی حاشیے میں وضاحت
۵۔ہر جلد کے آخر میں موضوعات کی تفصیلی فہرست اور آخری جلد میں کتاب کے جملہ مضامین کی ابجدی فہرست اور اشاریہ
۶۔آخری جلد میں تخریج شدہ آیات اور روایات کی الفبائی فہرست
۷۔کتاب کے شروع میں ”مقدمة التحقیق“ کے نام سے ایک جامع مقدمہ،جس میں مصنف کے تفصیلی حالات،دیگر تصانیف، مذکورہ کتاب کا تعارف اوراپنی تحقیق کا منہج ذکر کیا جا تا ہے۔
مذکورہ طرز تحقیق کے ساتھ عالم عرب خصوصا بیروت سے تقریبا تمام مسالک کی فقہی کتب تحقیق کے ساتھ شائع ہو چکی ہیں۔
بارہویں قسم :فقہی ویب سائٹس اور سافٹ وئیرز
عصر حاضر سائنس و ٹیکنالوجی کا دور ہے،کتب و رسائل کی اشاعت کے ساتھ کمپیوٹر اور انٹرنیٹ ٹیکنالوجی نے معلومات تک رسائی کو انتہائی آسان بنادیا۔ہر موضوع سے متعلق بلا مبالغہ ہزاروں ویب سائٹس وجود میں آچکی ہیں۔آج کے بالغ نظر فقہاء اور اہل علم اس اہم ٹیکنالوجی کی اہمیت اور افادیت سے بخوبی آگاہ ہیں،اور اس میدان میں فقہ اسلامی کے حوالے سے قابل قدر خدمات سر انجام دی ہیں۔فقہ اسلامی تک رسائی اور فقہ اسلامی سے استفادہ ہر عام و خاص کے لیے آسان بنانے کے لیے معاصر فقہاء نے ٹیکنالوجی کے میدان میں متنوع کام کئے ہیں۔ایک طرف ایسی فقہی ویب سائٹس بنائی گئیں ہیں،جن پر چاروں مسالک کی اہم کتب،فقہی رسائل و مقالہ جات اور آج کے نت نئے مسائل سے متعلق مفید ابحاث موجود ہیں۔اس کے ساتھ ایسے فقہی سافٹ ویئرز اور پروگرام ترتیب دئیے ہیں،جن میں فقہ اسلامی کا معتد بہ ذخیرہ سرچ کی جدید سہولت کے ساتھ موجود ہے،ان مفید اقدامات کا نتیجہ یہ ہے کہ محققین اور مراجعت کرنے والوں کے لیے کسی فقہی مبحث کی تلاش آج کے دور میں پہلے زمانوں کی بنسبت انتہائی آسان ہے۔ذیل میں اس حوالے سے چند اہم ویب سائٹس اور سافٹ ویئرز کا ذکر کیا جاتا ہے :
۱۔ نیٹ کی دنیا میں قاضی ابویعلی المغربی کا نام اجنبی نہیں ہے،اسلاف کے علمی ذخیرے کو نیٹ پر منتقل کرنے کے حوالے سے موصوف کی قابل قدر خدمات ہیں،موصوف نے چاروں مسالک کے فقہی ذخیرے کے حوا لے سے الگ الگ چار بلاگ بنائے ہیں،یہ بلاگز ”خزانة الفقہ الحنفي“ خزانة الفقہ المالکي“ ”خزانة الفقہ الشافعي“ اور ”خزانة الفقہ الحنبلي“کیانام سے موسوم ہیں۔ ان بلاگز میں ہر مسلک کی اہم کتب تین طرح کے عنوانات کے ساتھ رکھی گئیں ہیں،تاکہ مطلوب کتاب کی تلاش میں کسی قسم کی دقت پیش نہ آئے :
۱۔ زمانی ترتیب کے ساتھ کتب رکھی گئیں ہیں،چنانچہ ہر بلاگ میں دوسری صدی سے لے کر پندرہویں صدی تک ہر صدی کی اہم کتب موجود ہیں۔
۲۔اہم،معروف اور کثیر التصانیف مصنّفین کی ترتیب سے بھی کتب دستیاب ہیں ۔
۳۔ موضوعات کی ترتیب سے بھی کتب رکھی گئیں ہیں۔
ان بلاگز کے ویب ایڈریس یہ ہیں :
۱۔خزانة الفقہ الحنفي http://hanafiya.blogspot.com/
۲۔ خزانة الفقہ المالکي http://malikiaa.blogspot.com/
۳۔خزانة الفقہ الشافعي http://chafiiya.blogspot.com/
۴۔خزانة الفقہ الحنبلي http://hanabila.blogspot.com/
۲۔فقہ اسلا می کے حوالے سے نیٹ کی دنیا کی غالبا سب سے بڑی ویب سائٹ ”الشبکة الفقہیہ “ ہے۔اس ویب سائٹس پر درجنوں عنوانات کے ساتھ فقہی کتب،مقالہ جات،اہم مضامین،رسائل اور دیگر فقہی کتب موجود ہیں۔اس کے اہم عنوانات کا یک خاکہ پیش کیا جاتا ہے،تاکہ اس ویب سائٹ کی وسعت اور افادیت کا ایک خاکہ سامنے آئے :
۱۔الملتقی الفقہي العام ۲۔ملتقی الفقہ المقارن ۳۔ملتقی المذہب الحنفي ۴۔ملتقی المذہب المالکي ۵۔ ملتقی المذہب الشافعي ۶۔ملتقی المذہب الحنبلي ۷۔ملتقی فقہ الاصول ۸۔ملتقی التنظیر الاصولي ۹۔ملتقی المناہج الأصولیة ۱۰۔ملتقی الأعلام و الاصطلاحات الأصولیة ۱۱۔ملتقی فقہ المقاصد ۱۲۔ملتقی القواعد و الضوابط الفقہیة ۱۳۔ملتقی التخریج و النظائر و الفروق ۱۴۔ملتقی النظریة الفقہیة و التقنین المعاصر ۱۵۔ملتقی فقہ الأرکان ۱۶۔ملتقی فقہ المعاملات ۱۷۔ملتقی فقہ الأوقاف ۱۸۔ملتقی فقہ الأسرة ۱۹۔ملتقی فقہ الجنایات، الحدود ۲۰۔ملتقی فقہ الأقضیہ و االأحکام ۲۱۔ملتقی فقہ السیاسة الشرعیة
اس کے علاوہ بھی مفید عنوانات کے ساتھ فقہی مواد موجود ہے۔ا سکا ایڈریس یہ ہے :
http://www.feqhweb.com/
۳۔فقہی مواد کے حوالے سے ”جامع الفقہ الإسلامي“ بھی اچھی ویب سائٹ ہے۔اس کاویب ایڈریس یہ ہے : http://feqh.al-islam.com/
۴۔کتب فقہیہ اور خاص طور پر جدید فتاوی کی ایک اہم ویب سائٹ ”موقع الفقہ الإسلامي “ ہے،اس کا ویب ایڈریس یہ ہے : http://www.islamfeqh.com/
۵۔ فقہی کتب اور مختلف فقہی موضوعات پر مواد کے حوالے سے ”موقع الفقہ “ ایک مفید ویب سائٹ ہے۔ http://www.alfeqh.com/
۶۔ سینکڑوں موضوعات پر اہم فتاوی کے حوالے سے ”الفتوی“ایک اہم ویب سائٹ ہے۔اس ویب سائٹ پر عالم عرب خاص طور پر سلفی حضرات کے اہم علماء کے فتاوی کی کثیر تعداد موجود ہے۔ http://www.alftwa.com/
۷۔ فقہ المعاملات پر ایک اہم ترین ویب سائٹ ” مرکز الأبحاث فقہ المعاملات المالیة “ ہے،اس ویب سائٹ پر معاملات کے حوالے سے سینکڑوں مقالات،کتب اور مضامین موجود ہیں۔
۸۔نیٹ کی دنیا کی معروف اور وسیع ویب سائٹ ”ملتقی أھل الحدیث“میں بھی فقہ اسلامی کے حوالے سے وسیع ذخیرہ موجود ہے۔اس ویب سائٹ میں ”منتدی الدراسات الفقہیة“اور ”منتدی أصول الفقہ“ کے عنوان کے تحت کثیر ذخیرہ موجود ہے۔
http://www.ahlalhdeeth.com/vb/
۹۔مرکز علم و عمل دارالعلوم دیوبند کے ارباب دار الافتاء نے آن لائن فتاوی کی ایک وسیع ویب سائٹ بنائی ہے،جس میں ایک اجمالی جائزے کے مطابق تقریبا ۲۵ہزار فتاوی موجود ہیں اور ان فتاوی جات میں تلاش کی سہولت بھی مہیا کی گئی ہے۔
http://www.darulifta-deoband.org/
۱۰۔فقہی سافٹ وئیرز کے حوالے سے ایک جامع سافٹ وئیر”موسوعة الفقہ الإسلامي “ ہے،جس میں فقہی کتب کی تقریبا چار ہزار مجلدات کو اکٹھا کیا گیا ہے۔اس سافٹ وئیر میں متنوع طریقوں سے تلاش کی سہولت کے ساتھ کسی کتاب کی عبارت کو کاپی پیسٹ کا آپشن بھی موجود ہے۔یہ سافٹ وئیر بندہ نے کافی عرصہ پہلے ڈاوٴن لوڈ کیا تھا۔لیکن اب اسکا لنک کافی تلاش کے باوجود نہیں مل سکا۔کسی صاحب کو مل جائے تو بندہ کو بھی مطلع فرمادیں۔
تیرہویں قسم :فقہی مسائل پر اجتماعی غور و فکر کے لیے اداروں کا قیام
عصر حاضر کے اہل علم اور فقہاء میں فقہ اسلامی کے حوالے سے ایک رجحان یہ سامنے آیا ہے،کہ دور جدید کے پیدا کردہ مسائل کا شریعت کی روشنی میں جائزہ لینے اور فقہ اسلامی پر مختلف پہلووں پر کام کرنے کے لیے اجتماعی فقہی ادارے قائم کئے جائیں،جن میں عالم اسلام کی ممتاز علمی شخصیات اور مختلف مکاتب فقہیہ کے سر کردہ افراد شامل ہوں،تاکہ فقہی مسائل پر اجتماعی غور و فکر کیا جاسکے،اور مذاہب اربعہ کی روشنی میں عصری مسائل اور فقہی چینلجز کا آسان اور اقرب الی الصواب حل ممکن ہو سکے۔اجتماعی فقہی اداروں کے قیام کی کوششیں ہر سطح پر ہو ئیں، مختلف اسلامی ممالک میں ملکی سطح کے فقہی ادارے بن گئے،اس کے ساتھ عالم اسلام کی سطح پر بھی عالمی اداروں کے قیام کی کوششیں ہوئیں۔ذیل میں مختلف ممالک میں قائم شدہ معروف اداروں کی ایک فہرست دی جارہی ہے۔
(۱)اسلامی نظریاتی کونسل (اسلام آباد،پاکستان) (۲) المرکز العالمی الإسلامي (بنوں، پاکستان ) (۳) مجلس تحقیق مسائل حاضرہ (کراچی،پاکستان ) (۴) اسلامی فقہ اکیڈمی (انڈیا ) (۵) مجلس تحقیقات شرعیہ (ندوة العلماء ) (۶) ادارة المباحث الفقھیہ (جمعیت علمائے ھند) (۷) مجمع البحوث الاسلامیہ (مصر ) (۸) ھیئة کبار العلماء (سعودی عرب ) (۹) یورپی مجلس برائے افتاء و تحقیق (لندن ) (۱۰) مجمع الفقہ الإسلامي الدولی (او آئی سی ) (۱۱)المجمع الفقہ الإسلامي (رابطہ عالم اسلامی ) (۱۲) فقہائے شریعت اسمبلی (امریکہ ) (۱۳) شمالی امریکی فقہ کونسل (شمالی امریکہ ) (۱۴) الادارة العامة للا فتاء (کویت)
ان میں سے بعض ادارے اب غیر فعال ہیں،البتہ بعض ادارے جیسے مجمع الفقہ الإسلامي، اسلامی فقہ اکیڈمی،ھیئة کبار العلماء اور یورپی مجلس افتاء و تحقیق کی فقہی کاوشیں عالم اسلام کی سطح پر ممتاز حثیت کی حامل ہیں۔اور بلا شبہ درجنوں مسائل پر ان فقہی اداروں نے مفید مواد تیار کیا ہے۔
عالم اسلام کے ممتاز اجتماعی اداروں کی خدمات،اجتماعی اجتہاد کی عصری کاوشوں اور اس سلسلے میں ہونے والی کوششوں کے حوالے سے ادار ہ تحقیقات اسلامی۔اسلام آباد کی طرف سے شائع کردہ کتاب ”اجتماعی اجتہاد،تصور،ارتقاء اور عملی صورتیں “ڈاکٹر محمد زبیر صاحب کا دو جلدوں پر مشمتل پی ایچ ڈی کا ضخیم مقالہ ”عصر حاضر اور اجتماعی اجتہاد “ جامعة الامارات العربیہ المتحدة کی طرف سے دو جلدوں پر مشمتل کتاب ”الاجتہاد الجماعي في العالم الإسلامي “اور معروف عالم ڈاکٹر محمد اسماعیل شعبان کی کتاب ”الاجتہاد الجماعي و دور المجامیع الفقہیة في تطبیقہ “اہم کتب ہیں۔
تحریر سمیع اللہ سعدی، ماہنامہ الشریعہ و ماہنامہ دیوبند
دورِجدید کا فقہی ذخیرہ – حصہ اول
دورِجدید کا فقہی ذخیرہ – حصہ اول | الحاد جدید کا علمی محاکمہ
July 14, 2017 at 7:10 am[…] دورِجدید کا فقہی ذخیرہ – دوسرا وآخری حصہ […]