افراد انسانی میں جو باہم اختلافات ہیں اس میں یہی حکمت ہے۔کوئی طاقت ور ہے اور کوئی کمزور، کوئی حسین ہے اور کوئی بدصورت، کوئی کالا ہے اور کوئی گورا، کسی کا دماغ شعر سے مناسب ہے اور کس کا ریاضی سے ، کوئی دولت کمانے میں ہوشیار ہے اور کوئی عاجز ، کوئی سائنسدان ہے اور کوئی مزدور، کوئی ڈاکٹر ہے اور کوئی انجنئیر، کسی کی عمر لمبی ہے اور کوئی پیدا ہوتے ہی مرجاتا ہے ، اسی طرح کہیں دن ہے اور کہیں رات، کہیں بارش ہے اور کہیں دھوپ، کہیں زمین ہے اور کہیں سمندر، کہیں ہریالی ہے اور کہیں خشکی ، کہیں سردی ہے کہیں گرمی، کہیں بہار ہے اور کہیں خزاں۔
اگر اللہ اپنی تمام صفات کے تمام مدارج کا اظہور ایک ہی جیسا فرما دیتے ، یہ تضاد ، تبدیلی یا اختلاف بالکل نہ ہوتا تو قطع نظر اسکے کہ کائنات کے موجدہ قوانین کا نظام درہم برہم ہوجاتا ، بلکہ اس یکسانیت سے دنیا کی دلکشی بالکل ختم ہوجاتی بلکہ ایک بور یت کا سماں ہوتا ۔
یہ مذہب کی اس تضاد کے متعلق ایک جواب ہے جبکہ دہریہ سائنس و فلسفہ اس کی کوئی توجیح بیان کرنے سے بالکل قاصر ہے