دلیل کی قوت، حقانیت کا رعب ، سادگی، گہرائی، گیرائی، بے ساختگی، قوتِ منطق، وحدتِ مضمون (consistency) اور وسعتِ بیان ۔۔ پھر ایک صاف شفاف روحانیت، وحدانیتِ خداوندی، خالق کی تعظیم اور کبریائی، خالق کی تسبیح و پاکیزگی کے نہایت گہرے مگر سادہ ترین پیرائے اور پھر اِن پیرایوں کی حیرت انگیز کثرت اور تنوع اور تکرار، مخلوق کا فقر وعاجزی اور مخلوق کی اوقات کا اُس کے آگے صحیح صحیح تعین، نفس کے تزکیہ و تطہیر کے فطری و پر تاثیر اسلوب۔۔
پھر شریعت ایسی سادہ، مفصل، جامع، آسان، عملی، دقیق، نرم اور پر لطف کہ انسان کا انگ انگ خدا کی اطاعت میں جکڑا جائے اور وہ زندگی میں قدم قدم پر اور نہایت متنوع انداز میں ”بندگی“ کی اِس روح پروَر کیفیت سے گزرے اور ’خدا کا پابند‘ ہونے کے احساس سے لبریز ہو ہو جائے،
نہ روح اپنے حصے سے محروم رہے اور نہ جسم اور نہ عقل، نہ احساس اور نہ وجدان، نہ فرد اور نہ معاشرہ۔۔!!!
کسی نبی کی تنقیص اور نہ کسی کتاب کی تکذیب! سمعنا و اَطعنا، غفرانک ربنا!!!
کوئی اگر مگر نہ کوئی حیل و حجت، تاویل نہ انکار! تحریف اور نہ پیچیدگی!
کوئی ’پہیلی‘ اور نہ کوئی ’معمہ‘!!!
زندگی، وجود، کائنات، انسان، تاریخ، عقل، سماج، علم، فکر، اخلاق، ثقافت، ہر ہر موضوع پر سادہ لفظ، پَر معانی کے سمندر۔۔
کسی ’اعتراض‘ سے بھاگنا اور نہ کسی ’سوال‘ سے آنکھیں چرانا! نہ دھونس اور نہ زبردستی!
ہر سوال کا تشفی بخش جواب اور پھر قبول کرنے یا نہ کرنے کی پوری آزادی
کافر و مسلم ہر کسی کے ”حقوق“ سے متعلق مفصل ہدایات!
”راواداری“ کا ایک ایسا صحیح و صریح منہج جس میں کوئی تصنع اور نہ منافقت اور نہ ’کیمرے کے رنگ‘!
خیر کے ہر ہر منصوبے میں ہر مذہب اور ہر پس منظر کے لوگوں کے ساتھ اشتراکِ عمل!
اعلیٰ ظرفی و کشادہ دلی!!!
ہر کسی کی بھلائی کا جواب اس سے بڑھ کر بھلائی سے دینے کی ترغیب!!!
بلکہ برائی کا جواب بھلائی سے دینے کی تاکید!!!
عفو و درگزر کی ترغیب میں اِس کا ایک ہی جملہ ہر مذہبی کتاب اور ہر اخلاقی فلسفے کو پیچھے چھوڑ گیا ہو: وَلْيَعْفُوا وَلْيَصْفَحُوا أَلَا تُحِبُّونَ أَن يَغْفِرَ اللَّهُ لَكُمْ !!!
برائی پر ہاتھ ڈالنے کا حکم وہیں جہاں پُر امن اسلوب فائدے سے بڑھ کر نقصان دہ ثابت ہو اور اُس برائی کا سدباب نہ ہونا فساد فی الارض کی راہ ہموار کرتا اور مخلوق کے ساتھ زیادتی شمار ہوتا ہو!!!
مکارمِ اخلاق اور عالی اَقدار کی ایسی عملی تفصیل کہ کسی مذہب کی کتاب اِس کے مقابلے میں پیش ہی نہ کی جا سکے!!!
پھر۔۔۔۔ ہر ہر چیز کی سند اور ہر ہر بات کے لئے وثائق!!!
مختصر یہ کہ۔۔ ”خدا کا دین“!!! جسے اُس نے اِس دور کے انسان کیلئے کامل ترین حالت میں، کرہء ارض کے معلوم و موثوق ترین شخص کے ذریعے، دنیا کی زرخیز ترین زبان میں، تاریخ انسانی کے مستند ترین مصادر سے، زمین کے سب براعظموں کیلئے، آسان ترین صورت میں، دستیاب کر رکھا ہے اور جس کو مخلوق کیلئے قیامت تک اپنے یہاں ”پسندیدہ“ و ”قابلِ قبول“ ٹھہرا دیا ہے، اور اِس پر ہزاروں دلائل کرہء ارض پر پھیلا رکھے ہیں:
”آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا، تم پر اپنی نعمت تمام کر دی، اور تمہارے لئے اِس طرزِ فرماں برداری (اسلام) کو ہی پسندیدہ ٹھہرا لیا ہے“۔(المائدۃ: 3)
اِس دین پر پھر کون فدا نہ ہو!!! جسے اِس کی ہم سری کا دعویٰ ہو وہ دکھائے بھی تو کہ اُس کے پاس کیا ہے!!!
پھر شریعت ایسی سادہ، مفصل، جامع، آسان، عملی، دقیق، نرم اور پر لطف کہ انسان کا انگ انگ خدا کی اطاعت میں جکڑا جائے اور وہ زندگی میں قدم قدم پر اور نہایت متنوع انداز میں ”بندگی“ کی اِس روح پروَر کیفیت سے گزرے اور ’خدا کا پابند‘ ہونے کے احساس سے لبریز ہو ہو جائے،
نہ روح اپنے حصے سے محروم رہے اور نہ جسم اور نہ عقل، نہ احساس اور نہ وجدان، نہ فرد اور نہ معاشرہ۔۔!!!
کسی نبی کی تنقیص اور نہ کسی کتاب کی تکذیب! سمعنا و اَطعنا، غفرانک ربنا!!!
کوئی اگر مگر نہ کوئی حیل و حجت، تاویل نہ انکار! تحریف اور نہ پیچیدگی!
کوئی ’پہیلی‘ اور نہ کوئی ’معمہ‘!!!
زندگی، وجود، کائنات، انسان، تاریخ، عقل، سماج، علم، فکر، اخلاق، ثقافت، ہر ہر موضوع پر سادہ لفظ، پَر معانی کے سمندر۔۔
کسی ’اعتراض‘ سے بھاگنا اور نہ کسی ’سوال‘ سے آنکھیں چرانا! نہ دھونس اور نہ زبردستی!
ہر سوال کا تشفی بخش جواب اور پھر قبول کرنے یا نہ کرنے کی پوری آزادی
کافر و مسلم ہر کسی کے ”حقوق“ سے متعلق مفصل ہدایات!
”راواداری“ کا ایک ایسا صحیح و صریح منہج جس میں کوئی تصنع اور نہ منافقت اور نہ ’کیمرے کے رنگ‘!
خیر کے ہر ہر منصوبے میں ہر مذہب اور ہر پس منظر کے لوگوں کے ساتھ اشتراکِ عمل!
اعلیٰ ظرفی و کشادہ دلی!!!
ہر کسی کی بھلائی کا جواب اس سے بڑھ کر بھلائی سے دینے کی ترغیب!!!
بلکہ برائی کا جواب بھلائی سے دینے کی تاکید!!!
عفو و درگزر کی ترغیب میں اِس کا ایک ہی جملہ ہر مذہبی کتاب اور ہر اخلاقی فلسفے کو پیچھے چھوڑ گیا ہو: وَلْيَعْفُوا وَلْيَصْفَحُوا أَلَا تُحِبُّونَ أَن يَغْفِرَ اللَّهُ لَكُمْ !!!
برائی پر ہاتھ ڈالنے کا حکم وہیں جہاں پُر امن اسلوب فائدے سے بڑھ کر نقصان دہ ثابت ہو اور اُس برائی کا سدباب نہ ہونا فساد فی الارض کی راہ ہموار کرتا اور مخلوق کے ساتھ زیادتی شمار ہوتا ہو!!!
مکارمِ اخلاق اور عالی اَقدار کی ایسی عملی تفصیل کہ کسی مذہب کی کتاب اِس کے مقابلے میں پیش ہی نہ کی جا سکے!!!
پھر۔۔۔۔ ہر ہر چیز کی سند اور ہر ہر بات کے لئے وثائق!!!
مختصر یہ کہ۔۔ ”خدا کا دین“!!! جسے اُس نے اِس دور کے انسان کیلئے کامل ترین حالت میں، کرہء ارض کے معلوم و موثوق ترین شخص کے ذریعے، دنیا کی زرخیز ترین زبان میں، تاریخ انسانی کے مستند ترین مصادر سے، زمین کے سب براعظموں کیلئے، آسان ترین صورت میں، دستیاب کر رکھا ہے اور جس کو مخلوق کیلئے قیامت تک اپنے یہاں ”پسندیدہ“ و ”قابلِ قبول“ ٹھہرا دیا ہے، اور اِس پر ہزاروں دلائل کرہء ارض پر پھیلا رکھے ہیں:
”آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا، تم پر اپنی نعمت تمام کر دی، اور تمہارے لئے اِس طرزِ فرماں برداری (اسلام) کو ہی پسندیدہ ٹھہرا لیا ہے“۔(المائدۃ: 3)
اِس دین پر پھر کون فدا نہ ہو!!! جسے اِس کی ہم سری کا دعویٰ ہو وہ دکھائے بھی تو کہ اُس کے پاس کیا ہے!!!
حامد کمال الدین