ہیومنزم
ہیومن کون ہے؟ عام طور پر ھیومن کا ترجمہ انسان کرکے یہ سمجھا جاتا ھے کہ ‘انسان تو بس انسان
یہ آپ سے کہیں گے کہ “پہلے ھیومن (انسان) بنو بعد میں مسلمان” (یہ سیکولروں کی عوام الناس کو پھانسنے
ھیومن (جیسے کہ ایک پوسٹ میں واضح کیا گیا) خدا کی باغی تصور ذات ھے۔ یہ تصور ذات آزادی بطور
ہیومن ازم اپنے عمومی تصور اور مفہوم میں ایک سادہ سی بات ہے جس کے قائل مذہبی لوگ بھی ہیں۔چناں
موجودہ دور کی ریاستوں کا مذہب “ہیومن رائٹس” ہوتا ہے جسے نہایت چالاکی کے ساتھ “نیوٹرل پوزیشن” سے تعبیر کر
عہد حاضر کا امریکی مغربی مذہب حقوق انسانی کامنشور امریکی صدر روز ویلٹ کی اہلیہ ایلنا روز
بھائی کب تک انسانوں کو ’’مومن‘‘ اور ’’کافر‘‘ کی نظر سے دیکھو گے۔ چھوڑ بھی دو؛ اب تک ’وہیں‘ کھڑے
چنانچہ آج ہر مذہب ’ہیومن ازم‘ کی عدالت میں ہاتھ باندھے کھڑا ہے۔ اپنی ’اچھی باتیں‘ اس کے حضور زیادہ
یہ مسئلہ… ہیومن ازم کی وہ جہت ہے جو ’’مذاہب کی اصلاح‘‘ سے تعلق رکھتی ہے۔ ادیان کے پر کترنے
یہ ہے وہ وجہ جو بار بار ہمیں ’’انسان‘‘ بننے اور اشیاء کو ’’انسان‘‘ کی نظر سے دیکھنے کے سبق
گزشتہ گفتگو میں ’اسلام‘ کے نام پر ہونے والی بعض ’جدید تحقیقات‘ کی جانب بھی کچھ اشارہ ہوچکا ہے۔ سعودی
ہیومن ازم ایک عالمی تحریک اور ایک باقاعدہ پیکیج ہے۔ ہمارا کوئی جدت پسند طبقہ اس کی ایک چیز خریدے
حالات کو سرسری انداز میں پڑھنا… واقعات میں ہی اٹک کر رہ جانا اور ان کے پیچھے متحرک عوامل کو
۔ جدید مغربی (تنویری یعنی enlightenment) ڈسکورس خدا پرستی کو رد کرکے انسانیت (یا نفس) پرستی کی دعوت عام کرنے
خیر کا تعلق پروسیجر سے نہیں بلکہ شرع سے ھے عام طور پر اخلاقی اقدار کو ‘انسانی شے’ سمجھ کر
انسانی اجتماعی شعور کا احساس اپنے آپ میں خود سے ایک سبجیکٹیو اور غیر آفاقی نکتہ ہے۔ یہ ممکن ہے