امریکی تھنک ٹینک رينڈ كارپوريشن(RAND) کا اپنی تحقیقى رپورٹوں‘ كے ذريعے امريكى پاليسى كى تشكيل ميں بہت بڑا كردار ہے،
امام ذھبی ؒ نے اپنی شاندار کتاب “سِيَر اَعلامِ النُبَلاء” میں ایک نہایت شاطرزندیق ابوالحسن الراوندی کا خاکہ تحریر کیا
کیا یہ اعتراض ایک رات میں دس ہزار کے پیزے کھا کر سونے والوں کو سوٹ کرتا ہے.؟؟ وہ جنہیں
قادیانی اور غیر مسلم میں فرق ! ھندو تسلیم کرتا ھے کہ وہ ھندو ھے اور ھم مسلمان ھیں، وہ
اعتراض : قربانی پر پیسے ضائع کرنے کے بجائے یہی اگر کسی غریب کو دے دیے جائیں تو کئی لوگوں
اعتراض :- سورة الأحزاب آیت نمبر چار مَّا جَعَلَ اللَّهُ لِرَجُلٍ مِّن قَلْبَيْنِ فِي جَوْفِهِ ۚ….. میں آیا ہے کہ
ایک طرف تو قرآن کی فصاحت و بلاغت کو معجزہ قرار دیا جاتا ہے، کلام کے بلیغ ہونے کا مطلب
انسانی اجتماعی شعور کا احساس اپنے آپ میں خود سے ایک سبجیکٹیو اور غیر آفاقی نکتہ ہے۔ یہ ممکن ہے
ملاحدہ کے “حق جنت” کو محفوظ رکھنے کے لیے “جدید محققین” کا اسلوب کچھ یوں ہوتا ہے: “اگر کوئی شخص
ابن انشاء نے ایک سکول ماسٹر کی کہانی لکھی۔ بدقسمتی سے اس سکول ماسٹر نے ریاست میں مثالی استاد کا
کیا فی زمانہ خدا کو نہ مان سکنا کسی ملحد یا کافر کے لیے ایک عذر ہو سکتا ہے؟ جواب:
فیس بک کی دنیا میں عجیب و غریب نابغوں سے واسطہ پڑتا رہتا ہے ایک جگہ خوب محاورہ پڑھا “صرف
اللہ کی وحدانیت اور رسالت کی گواہی دینے والوں کے شرق و غرب میں بہتے لہو کی دلدوز خبروں اور
کچھ لوگ مسلمان ھوتے ھیں مگر مسلمان ھو کر مولوی پر احسان کرتے ھیں، وہ چاھتے ھیں کہ مولوی ان
سیکولرز کا مذھب پسندوں کو عمومی طعنہ یہ بھی دیتے ہیں کہ تم مذھبی لوگ خود کو خدا کے مقام
نائن الیون کے بعد مغرب چاہتا ہے کہ اسلام کی ایسی صورت گری کر دی جائے جو مغربی ممالک کیلئے
موجودِ خدا مذہب کی بنیاد ہے، اور اثبات و انکارِ خدا کا مسئلہ مذہب میں اس حد تک مصرح اور
آپ نے لبرلز و سیکولروں کے منہ سے مولویوں کے حلوے مانڈوں کا ذکر تو اکثر سنا ھوگا، کہ ‘جناب
ہم یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ بہت سی خامیاں ان مسجد کے مولوی حضرات میں موجود ہے اور بہت
سلامیات کے ایک پروفیسر صاحب سے ایک دوست کی تقریبِ نکاح میں ملاقات ہوگئی مولویوں پر بہت سخت ناراض تھے
’گلوبلائزیشن‘ کے جلو میں ایک تحریک جو چپکے قدموں سے عالمی سرزمین پر پیش قدمی کرتی آرہی ہے، وہ ہے
ہمیں یہ سوال موصول ہوا: ایک آدمی پہلے کہتا ہے: قرآن میں آیا ہے (سورۃ البقرۃ 62 کی آیت کے
ڈاکٹر روتھ صاحبہ کی وفات کے بعد ہمارے یہاں عجیب و غریب بحث چل نکلی ہے۔ ایک گروہ انہیں لازما
الوداع اے یسوع علیہ السلام کی بیٹی الوداع .. آپ کو اس میں کچھ بولنے کی ضرورت نہیں جی ہاں