تہذیب ِمغرب کے سامنے’مفکر ِقرآن’ کی فکری اسیری اور ذہنی غلامی کا صرف یہی نتیجہ نہیں تھا کہ وہ محض
پرویز صاحب اس بات پر اصرار کرتے رہے کہ وہ قرآن ہی سے سب کچھ لیتے ہیں اور جو کچھ
میرے افکار میں کوئی تضاد نہیں: پرویز صاحب کا دعوی ’’ میں نے جو کچھ ۱۹۳۸ء میں کہا تھا، ۱۹۸۰ء
گذشتہ بحث (پرویزصاحب کی قرآنی فکر1،2) سے یہ واضح ہے کہ پرویز صاحب مختلف اوقات میں قرآن کی کتنی مختلف