۔ تمام مذاہب کو اس وقت فکری محاذ پر سب سے بڑا چیلنج لامذہبیت کا درپیش ہے۔ پرنٹ، الیکٹرانک اور
یورپ میں جدید الحادی (یعنی تنویری، بشمول سائنسٹفک) ڈسکورس اور عیسائی مذھب کی تاریخی کشمکش یہ بتاتی ھے کہ عیسائیت
ایک روح پرور تبدیلی ایک دور تھا جب مغربی علمیت سے مرعوبیت کے زیر اثر ہمارے یہاں مسلم ماڈرنزم نے
جنگ آزادی میں ناکامی کے بعد جب سرمایہ دارانہ استعماری ریاست نے خلافت اسلامیہ کے اجتماعی نظم کو تحلیل
عیسائی مشنریوں کے سب حملے دور دراز کے جاہل و پسماندہ علاقوں میں ہی ہوتے جہاں یہ ’روٹی‘ کے بدلے
بہت سے لوگ تلوار کے زور سے قطعات اراضی کے فاتح بنے، بہت سی بادشاہتیں اور آمریتیں جبر کے زور سے
۔ جدید ملحدوں کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ انکی غالب بلکہ اغلب ترین اکثریت اندھی تقلید کرتی ہے مگر
بدقسمتی سے جس مولوی کو ہم معاشرتی مسائل کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں وہ ہماری مرضی سے ہی ہماری مسجد
تہذیبوں کے تصادم کا خاصہ یہ ہوتا ہے کہ ‘ دو مختلف و متضاد تصورات خیر’ حصول قوت کے لیے
نظام کی تسخیری قوت اور سائنسی علمیت پر اندھے اعتماد پر مبنی تصورات ۔۔۔ عام بلکہ ‘جدید تعلیم یافتہ’ لوگوں
ایک “عامی” کے حق میں ‘دلیل’ اس وقت وہ جنگل ہےجس میں ہزاروں خونخوار بھیڑے گھس آئے ہیں جو سود
دیسی ملحدین بسا اوقات اسلام دشمنی میں ایسی بات کر جاتے ہیں ، جس سے ان ملحدین کی عقلی سطحیت
کچھ لوگ مسلمان ھوتے ھیں مگر مسلمان ھو کر مولوی پر احسان کرتے ھیں، وہ چاھتے ھیں کہ مولوی ان
ہم یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ بہت سی خامیاں ان مسجد کے مولوی حضرات میں موجود ہے اور بہت
سلامیات کے ایک پروفیسر صاحب سے ایک دوست کی تقریبِ نکاح میں ملاقات ہوگئی مولویوں پر بہت سخت ناراض تھے