یورپ میں جدید الحادی (یعنی تنویری، بشمول سائنسٹفک) ڈسکورس اور عیسائی مذھب کی تاریخی کشمکش یہ بتاتی ھے کہ عیسائیت
ایک روح پرور تبدیلی ایک دور تھا جب مغربی علمیت سے مرعوبیت کے زیر اثر ہمارے یہاں مسلم ماڈرنزم نے
جنگ آزادی میں ناکامی کے بعد جب سرمایہ دارانہ استعماری ریاست نے خلافت اسلامیہ کے اجتماعی نظم کو تحلیل
بدقسمتی سے جس مولوی کو ہم معاشرتی مسائل کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں وہ ہماری مرضی سے ہی ہماری مسجد
آپ نے لبرلز و سیکولروں کے منہ سے مولویوں کے حلوے مانڈوں کا ذکر تو اکثر سنا ھوگا، کہ ‘جناب
ہم یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ بہت سی خامیاں ان مسجد کے مولوی حضرات میں موجود ہے اور بہت
سلامیات کے ایک پروفیسر صاحب سے ایک دوست کی تقریبِ نکاح میں ملاقات ہوگئی مولویوں پر بہت سخت ناراض تھے