منکرین حدیث و متجددین نے اپنے مخصوص مقاصد کے لیے چند خوشنما معیار قائم کیے ہیں جن پر یہ احادیث
،برصغیر کے مسلمانوں پر مغربی اقوام کے سیاسی نظریاتی تسلط کے بعد مسلمانوں کا ایک ایسا طبقہ وجود میں آیا
صاحبانِ فکر ونظر کے لئے اس امر کا مطالعہ بھی دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ اس جدید انکار حدیث
پرویز صاحب کا قرآن کے متعلق مقدمہ : قرآن کے ذریعے اختلاف پیدا ہونا ممکن نہیں: 1۔”قرآن کریم اپنے منجانب
نبی اکرمﷺ پر جن احادیث میں جادو کیے جانے کا بیان ہے۔ انھیں منکرین حدیث خلافِ قرآن کہہ کر بہت
. ہندوؤں سے برہمنیت اور عیسائیوں سے پاپائیت کا تصور لے کر ‘مذہبی پیشوائیت’ کے نام سے اسے مسلمانوں کی
تہذیب ِمغرب کے سامنے’مفکر ِقرآن’ کی فکری اسیری اور ذہنی غلامی کا صرف یہی نتیجہ نہیں تھا کہ وہ محض
حدیث قرطاس اور منکرین حدیث: منکرین حدیث حدیث قرطاس کے حوالے سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ پر یہ بہتان
قرآن کا نبوت سے کیا رشتہ ہے؟ سب سے پہلے یہ امر غور طلب ہے کہ اللہ تعالٰی نے قرآن
اعتراض : جب قرآن میں حکم ہے کہ ” اتبعوا ما انزل اللہ الیکم من ربکم ولا تتبعو ا من
یہ شبہ حجیت حدیث کے منکر حلقوں کی جانب سے اکثر بڑھا چڑھا کر بیان کیا جاتا ہے کہ آنحضرت
میرے افکار میں کوئی تضاد نہیں: پرویز صاحب کا دعوی ’’ میں نے جو کچھ ۱۹۳۸ء میں کہا تھا، ۱۹۸۰ء
11۔اشتراکیت اور قرآن کی تشریحات ایک زمانہ تھا، جب پرویز صاحب ابھی کارل مارکس کی ترتیب دی ہوئی معاشی فکر،
گذشتہ بحث (پرویزصاحب کی قرآنی فکر1،2) سے یہ واضح ہے کہ پرویز صاحب مختلف اوقات میں قرآن کی کتنی مختلف
پرویز صاحب کی کتاب سے ایک اقتباس ملاحظہ فرمائیے آٹھ مختلف سورتوں کی آیات کو کس طرح بھونڈے طریقے سے
صحاح ستہ اور اسکے مولفین حدیث کی چھ کتابیں انتہائی معتمد سمجھی گئی ہیں، انہیں صحاحِ ستہ کہتے ہیں ان
قرآنی آیات کی اپنے خودساختہ نظریات کی تائید کے لیے بنائی گئی کچھڑیاں : پرویز صاحب چار مختلف سورتوں الفجر،
مسٹر پرویز قرآن پاک کی وہ آیات جن میں “اللہ اوررسول صلی اللہ علیہ وسلم” کی اطاعت کا ذکر ہےمیں
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کا ماخذ” الہٰی ہدایت” Divine guidance ہے، اللہ تعالی نے قرآن کریم کے