سیاسی نظام
گیارہ اگست کی تقریر کا حوالہ ہے اور اک شور مچا ہے: دیکھیے صاحب ! قائد اعظم تو سیکولر پاکستان
طالبان تو نہیں مانتے لیکن کیا سیکولر حضرات دستور پاکستان کو مانتے ہیں؟کیا ان احباب کو علم نہیں کہ آئین
فرمانے لگے: مسلمان کا ہندو سے الگ تھلگ ایک “قوم” ہونا جو ایک علیحدہ “ملک” مانگ لینے تک پہنچا محض
اگر آپ سمجھتے ہیں کہ سیکولرازم کے متعلق آپ کی رائے مبنی بر اصول اور ہمارا خیال مبالغہ آرائی اور
کچھ عرصہ قبل، ہندوستان کے مشہور عالم دین اور جمعیتِ علمائے ہِند کے رہنما، مولانا سید ارشد مدنی صاحب کی
فرمایا:” سیکولرازم کے مخالف مسلمان بڑے منافق ہیں… ایک طرف پاکستان میں وہ سیکولرازم کے شدید مخالف ہیں، پاکستان کو
لبرل ازم بنیادی طور پر سیاسی فکر یا نظریہ ہے، جبکہ سیکولرازم دراصل سیاسی بندوست یا سیاسی نظام کا نام
اسلامی ریاست کیا ہے؟ ریاست دو اعمال کا نام ہے: ایک احکامات کا صدور (یعنی اعمال کے حکم اخذ کرنے
آج کا سب سے زیادہ فیشن ایبل سیاسی نظریہ سیکولر جمہوریت ہے، اس وقت دنیا میں یہ کہا اور سمجھا
تھیوکریسی(Theocracy): تھیوکریسی کا لفظ یونانی اصلیت رکھتا ہے۔ یونانی زبان میں Theo خدا کو کہتے ہیں، ( اور اسی سے
سیاست کے بارے میں اسلام نے بے شک بہت سے احکام عطا فرمائے ہیں، لیکن حکومت کا کوئی تفصیلی نقشہ
نفاذ اسلام کی دستوری جدوجہد کے سلسلے میں 1951ء میں تمام مسالک کے نمائندہ علماء نے متفقہ طور پر 22
امیر کی صفات اہلیت: موجودہ دور کے جمہوری نظاموں میں سربراہ حکومت یا ارکان پارلیمنٹ کیلئے عموماً اہلیت کی کوئی
آج کل کے ماحول میں انتخابات کا طریقہ کیا ہوگا؟ اس سوال کا جواب دینے سے پہلے یہ سمجھتا چاہئے
کیا ایک سے زیادہ خلیفہ ہو سکتے ہیں؟ شریعت یہ کہتی ہے کہ مسلمانوں کا ایک ہی خلیفہ ہو جبکہ
بعض مغربی مصنّفین نے یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ اسلام میں جب ایک حکومت قائم ہوجائے تو اس کو
خلافت کا قیام اور مسلم مکاتب فکر: نفاذ اسلام تو دنیا بھر کے اکثر مسلمانوں کی دلی خواہش ہے اور
مندرجہ ذیل اقتباس ایک ایسی شخصیت کا ہے جو مغرب کے لبرل ڈیموکریٹک نظام کی وکالت کے لیے معروف ہیں:
متبادل بیانیے والے حضرات یہی سوال دہراتے پھرتے ہیں کہ ”آخر ریاست کے مذہب ہونے کا کیا مطلب، ریاست کوئی
اسلام اور سیاست كے تعلّق كے بارے میں آج كل دو ایسے نظریات پھیل گئے ہیں جو افراط و تفریط
پاکستان میں کرپشن کی حالیہ صورتحال کے حوالے سے ہونے والی ایک بحث میں، کسی ٹی وی چینل پر، اینکر
’’فرد‘‘ میں آ جانے والا بگاڑ اور ’ذاتی اصلاح‘ کے زیرعنوان ہونے والی تلبیسات: ’’ذاتی اصلاح‘‘…. !اس سے خوبصورت شعار
جن لوگوں کا یہ خیال ہے کہ ہمیں نظام کو پرابلماٹائز کرنے کی ضرورت نہیں (کہ شاید وہ خود بخود
مذہب اور ریاست تاریخی، عمرانی، قانونی، نفسانی، عقلی، جمالیاتی اور مذہبی تناظر میں: تاریخی تناظر میں: معلوم تاریخ میں جس
اصحابِ مورد کا کہنا ہے: یہ خیال بالکل بے بنیاد ہے کہ ریاست کا بھی کوئی مذہب ہوتا ہے اور
سیکولرزم کے داعی طبقے کی طرف یہ سوالات مختلف انداز میں اٹھائے جاتے ہیں کہ مذہبی طبقہ واضح کرے کہ
یہ بیانیہ بیانیہ کی تکرار کچھ زیادہ ہی ہوگئی ہے سو، سوچا کہ اس میں جو پاکستان کا اصل بیانیہ
یہ سوال پوچھتے پھرنا کہ “بتاؤ کس آیت میں لکھا ہے کہ خلافت قائم کرنا ضروری ہے” ظاہر کرتا ہے
بہت وقت گذر گیا۔ میٹرک کی سند پر تاریخ دیکھی جاسکتی ہے لیکن تاریخ لکھنا ایسا ضروری بھی نہیں۔ نوّے
خلافت کی ناگزیریت: فطری تقاضوں اور استطاعت کا مغالطہ ہماری تحریر “خلافت ناگزیر ہے” کے جواب میں احباب نے دلائل