سیرت اور مستشرقین
عالم اسلام پر مستشرقین کے جو منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں اس کے لیے لازم ہے کہ ایسے صالح الفکر
۔کیا وجہ ہے کہ مستشرقین یہودونصاری اسلام سے اتنی نفرت اور انتہاپسندی کا شکار ہوئے؟ کیا حضورﷺ یا خلفائے راشدین
مستشرقین پر تحاریری سلسلے کے دوران کچھ سوالات ہمیں انباکس میں موصول ہوئے، انکا جواب اس خیال سے کہ شاید
مستشرقین اور سیرت: آج تک جتنی کتابیں حضرت محمد ﷺ کی سیرت پر لکھی گئی ہیں اتنی غالباً دنیا کے
گزشتہ تحریر میں مذکور مستشرقین کا انداز بارہویں صدی عیسوی میں اختیار کیا گیا اور بعد کے مصنفین اسی راستہ
مستشرقین یورپ کی اسلامی تحقیقات کو ہم سہولتِ مطالعہ کے لیے چار ادوار میں تقسیم کرتے ہیں: 1۔ پہلا دور
تمام تر دشمنی ، بغض کے باوجود اسلام کے ان احکام اور عادلانہ و فراخدلانہ اقدامات کو دیکھ کر مستشرقین
یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ مستشرین نے بالعموم اسلام کا معروضی مطالعہ پیش نہیں کیا۔ وہ اپنے مخصوص
مستشرقین کو اپنی متذکرہ صدر مساعی سے جو مقاصد مطلوب تھے اور وہ ان میں خاصی حد تک کامیاب رہے
اہلِ مغرب نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جو اعتراضات کیے ہیں، اس سے دنیا کا ہرسنجیدہ آدمی
یہود و نصاریٰ نے جب دیکھ لیا کہ صلیبی جنگوں جیسی بڑی تخریبی کارروائیوں کے باوجود مسلم اقوام میں کبھی
اللہ کی وحدانیت اور رسالت کی گواہی دینے والوں کے شرق و غرب میں بہتے لہو کی دلدوز خبروں اور