. عمر عائشہ اور حدیث: بہت سے لوگ اپنی علمی کم مائیگی کی بناء پر ان احادیث صحیحہ پر زبان
چند سال پہلے چار پانچ جلدوں میں ایک کتاب شائع ہوئی ۔ اس میں قرآنِ پاک کے بارے میں دورِ
چچ نامے میں لکھا ہے کہ محمد بن قاسم کے آنے سے پہلے ہندوستان کا جو حکمران تھا، اس کو
کرایگ سٹیفن ہکس نامی ایک ملحد دہشت گرد نےامریکہ میں تین معصوم مسلمانوں کے سروں پر گولیاں مار کر انہیں
اس میں کوئی شک نہیں کہ عصرحاضر میں نوجوانوں کی دین سے دلچسپی بڑھی ہے اور وہ دینی امور
چند دن پہلے ایک جگہ کسی کا اعتراض پڑھا جس کا خلاصہ یہ تھا کہ مسلمانوں کے علمی زوال میں
ؐ یہ مولوی جوان بهی عجیب ہیں ان میں ‘اخلاق’ ڈهونڈے سے نہیں مل پاتے .. جب بهی دیکها لڑکیوں
انیسویں صدی میں قفقاز کی سر زمین پر گوریلا لڑائی کے امام امام شامل سے شاید ہی کوئی آگاہ مسلمان
کونسا اسلام کیسا اسلام بهیا ؟؟؟ منصورے کا ؟ حنفیوں کا ؟ سلفیوں کا ؟ صوفیوں کا ؟ غامدیوں کا؟
ملحد لوگ ہر بات میں ہم سے عقلی دلیل طلب کرتے ہیں ، ان سے صرف ایک عقلی سوال کیا
۔ اعتراض: آیت اللہ جس کو گمراہ کردے اسکو کوئی ہدایت نہیں دے سکتا۔ جواب:۔اسکا ایک سادہ ترین جواب یہ
اسلام کے سب نقوش کو کھرچ کھرچ کر ان کی جگہ نئے تصورات اور جدید بدعات ہیں جو ”علمیت“ کی
اعتراض :جب اللہ جانتا ہے کہ کونسا طبقہ جہنم میں جائے گا تو ہم ذمہ دار کیوں ہیں ؟ اللہ
بہت سے لوگ تلوار کے زور سے قطعات اراضی کے فاتح بنے، بہت سی بادشاہتیں اور آمریتیں جبر کے زور سے
۔ جدید ملحدوں کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ انکی غالب بلکہ اغلب ترین اکثریت اندھی تقلید کرتی ہے مگر
جواب : اسلام نہ صرف جدید کاری کو قبول کرتا ہے بلکہ اس کی حوصلہ افزائی بھی کرتا ہے ،
یہود و نصاریٰ نے جب دیکھ لیا کہ صلیبی جنگوں جیسی بڑی تخریبی کارروائیوں کے باوجود مسلم اقوام میں کبھی
جواب : جس کی جتنی بڑی غلطی ہوگی اسے سزا بهی اتنی ہی بڑی ملے گی۔ سب سے بڑی غلطی
’’مسلمان مغرب کے وسائل اور فراہم کردہ سہولتیں استعمال بھی کرتے ہیں اور ان پر تنقید بھی کرتے ہیں‘‘ یہ
کیا وہ سب مسلمانوں کے نبی نہیں ؟ کیا وہ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والوں ‘ عوامی نیشنل پارٹی
جن کے نسب نامے نامعلوم راتوں کی عشوہ طرازیوں کی نذر ہوگئے، انہیں اپنی اوقات کے اظہار کا موقع میسر
مغربی فکر انسانوں کو مقدسات سے آزادی دلانے نکلی تھی۔ مقصد اس کا یہ تھا کہ ’مقدسات‘ انسانوں کو بہت
سانحہ پشاور پر کون ہے جسے افسوس نہیں ہوا ہوگا ، اسکی ہمیشہ کی طرح ملک کی تمام مذہبی تنظیموں
بدقسمتی سے جس مولوی کو ہم معاشرتی مسائل کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں وہ ہماری مرضی سے ہی ہماری مسجد
اس کا مشاہدہ آپ اکثر کریں گے۔ کسی ایک میدان میں کوئی انسان اگر ’بڑا‘ اور ’قابل ذکر‘ ہو جائے
پرویز مشرف صاحب کے روشن کارناموں سے تو سب واقف ہوں گے، موصوف کے انہی کارناموں کے فائدے ہم گزشتہ
یہ ہے وہ معلمِ اخلاق جس نے برہنہ ہوچکی انسانیت کے تن کو تہذیب کی چادر از سر نو پہنائی۔
آنحضورﷺ کی اپنی قوم نہ یہودی تھی اور نہ عیسائی۔ مگر آپ نے یہود ہی نہیں نصاریٰ کے ساتھ بھی
یہ عدیؓ بن حاتم طائی ہیں، جو تاج دارِ مدینہ کی کٹیا میں آپ کو دم بخود ہو کر سن
انبیاءکی زندگی میں دیکھنے کی بات یہی نہیں کہ وہ کیا کیا معجزات کر گئے ہیں بلکہ دیکھنے کی بات