بیماراورمعذورلوگوں کو بوجہ کفرآخرت میں سزا ؟

1

شبہ نمبر4: جو انسان اس دنیا میں ان صلاحیتوں (مثلا بینائی) کے بنا پیدا ھوا جو آپ کے بقول خدا کی لامحدود نعمتوں سے محظوظ ھونے کیلئے ضروری ہیں اسے بوجہ کفر سزا دینے کا کیا مطلب؟ اسکی تو زندگی ہی ایک سزا ھے؟
تبصرہ:
اس اعتراض کی دو جہات ہیں،
اولا خدا کے گرینڈ پلان میں ایسے بیمار انسانوں کی اصولی حیثیت کیا ہے (جب ایسے لوگوں کی زندگیوں کو سزا قرار دیا جاتا ہے تو اسکا تعلق اس پہلی جہت سے ہے، ظاہر ہے ہم مسلمان اسے اس تناظر میں نہیں دیکھتے)،
دوئم خدا کے قانون جزا و سزا کا ایسے انسانوں کے ساتھ کیا تعلق ہے۔
کیونکہ یہ سلسلی گفتگو اس دوسری جہت سے متعلق ہے لہذا یہاں صرف اس ہی جہت پر گفتگو ہوگی۔ چنانچہ ہم یہ کہتے ہیں کہ خدا اپنے علم سے جانتا ہے کہ کس شخص کے پاس حق کو سمجھنے اور اسے قبول کرنے کی کس قدر صلاحیتیں و مواقع میسر ہیں، پھر وہ ہر شخص کو روز آخرت اپنا دفاع کرنے کا پورا پورا موقع بھی دے گا۔ پس خدا ہر شخص سے اسکی صلاحیتوں اورمواقع کی مناسبت سے مواخذہ کرے گا، ہر شخص کا عذر بھی اسے معلوم ہے یہاں تک کہ اس کے قلب کے احوال، نیت و میلانات تک اسکی نظر میں ہیں، جسکا عذر درست (valid) ہوگا اسی کے مطابق اسکا فیصلہ ہوگا اور کس کا عذر کتنا ویلڈ ہے یہ طے کرنے کی کوئی مکمل بنیاد انسان کے پاس موجود نہیں، یہ صرف خدا اپنے لامحدود علم سے کرے گا۔ لہذا جو خدا کی لامحدود نعمتوں کی ناشکری کے لئے کوئی عذر نہ رکھتا ہوگا اسے ایسی ہی سزا ملے گی اور وہ اسی کا حقدار ہے۔ جس کے پاس عذرہوگا (مثلا اس تک کسی ھادی کا مکمل پیغام نہ پھنچا یا اس میں اسے سمجھنے کی پیدائشی صلاحیت ہی نہ تھی وغیرہ) بفضل الہی اسے رعایت مل جانے کی امید ہے۔

    Leave Your Comment

    Your email address will not be published.*

    Forgot Password