کائنات کا خالق خدا کے علاوہ اور کوئی کیوں نہیں ہوسکتا؟

2

میں ولیم لین کریگ اور لیویس ولپرٹ کے درمیان خدا کے وجود پر مباحثہ ہوا تھا۔ جب ڈاکٹر کریگ خدا کے حق میں اپنا استدلال دے چکے تو ولپرٹ نے جھٹ کہا: “لیکن اس خدا کی جگہ کوئ کمپیوٹر بھی تو ہو سکتا ہے۔ میں تو اس کمپیوٹر کو مانتا ہوں۔” پھر مزید کہا کہ یہ کمپیوٹر خدا کی تمام صفات رکھتا ہے۔ یہ کمپیوٹر سوچ سکتا ہے، تخلیق کر سکتا ہے، بہت طاقتور ہے، کائنات کے نظام پر قادر ہے اور وقت کی حدود سے باہر ہے۔
اس پر ڈاکٹر کریگ نے جواب دیا: “میں نے بھی تو اسی کمپیوٹر کے لیئے بحث کی ہے۔ آپ کو توحید مبارک ہو!” اور سارا ہال تالیوں اور قہقہوں سے گونج اٹھا۔
آپ سائینس میں کسی چیز کی تعریف اس کی صفات یا خصوصیات کی بنا پر کرتے ہیں۔ مثلاً اگر کوئ مادہ مخصوص شکل ، حجم اور سٹرکچر رکھتا ہے تو وہ سالڈ یعنی ٹھوس ہے۔ اب اگر کوئ کہے کہ میں نے ایسا مادہ دیکھا ہے جو مخصوص شکل اور حجم نہیں رکھتا لیکن پھر بھی سالڈ ہے تو یہ بات غلط ہوگی کیونکہ اس مادے میں وہ صفات یا خصوصیات نہیں ہیں جو اس کے سالڈ ہونے کے لیئے درکار ہیں۔ اور اگر میں کہوں کہ میں ایک ایسا مادہ دیکھا ہے جو مخصوص شکل اور حجم رکھتا ہے لیکن سالڈ نہیں ہے تب بھی یہ بات غلط ہوگی کیونکہ اس میں سالڈ کی تمام صفات موجود ہیں۔
اب فرض کریں کہ میں کہتا ہوں کہ ایک قوت ہے “اے بی سی” جو دو چیزوں کے ایک دوسرے کو کھینچنے کی وجہ ہے۔ یہ قوت دونوں چیزوں کے وزن کے بڑھنے کے ساتھ بڑھتی ہے اور ان کے درمیان فاصلے کے بڑھنے کے ساتھ گھٹتی ہے۔ اب دیکھئیے کہ تو قوتِ ثقل یعنی گریوٹی کی تعریف بن گئ ہے۔ تو کیا میں کہہ سکتا ہوں کہ یہ قوت ہی دو چیزوں کے ایک دوسرے کو کھینچنے کی وجہ ہے اور گریوٹی شریوٹی کچھ نہیں ہوتا؟ نہیں۔ بالکل نہیں۔ کیونکہ میں نے در حقیقت ایک نئ قوت دریافت نہیں کی۔ میں نے گریوٹی کو ہی ایک الگ نام دے دیا ہے۔ اور الگ نام دینے کی وجہ سے گریوٹی کا نظریہ غلط نہیں ہو جاتا کیونکہ میری پیش کی گئ قوت میں وہ تمام صفات ہیں جو گریوٹی میں۔
تو جب ایک ملحد کہتا ہے کہ اللہ خدا ہو سکتا ہے تو “فلائینگ سپغیٹی مانسٹر” کیوں نہیں ہو سکتا یا کوئ اور چیز خدا کیوں نہیں ہوسکتی تو وہ درحقیقت صرف اللہ کو الگ نام دے رہا ہوتا ہے۔ اگر اس کا پیش کیا گیا امیدوار وہ تمام صفات رکھتا ہے جو اللہ رکھتا ہے تو وہ امیدوار اللہ ہی ہے، اور ملحد صرف اسے الگ نام دینا چاہ رہا ہے۔ بالکل ویسے ہی جیسے ایک بندہ دو سیب اٹھا کر کہے کہ اگر ان میں سے ایک سیب ہے تو دوسرا کیا ہے؟ وہ دونوں ہی سیب ہیں۔ ویسے ہی جیسے آپ اللہ کو کوئ بھی نام دینا چاہیں، اللہ کی ذات وہی رہے گی اور اسے رد کرنے کے لیئے ایسے بھونڈے استدلال سے بہتر کوشش کرنی ہوگی۔

تحریر : محمد اسامہ

    Leave Your Comment

    Your email address will not be published.*

    Forgot Password