یوون رڈلے(مریم) کی مصر میں کی گئی ایک تقریر سے اقتباس

10614244_1552267761676517_5527772902920918663_n
نائن الیون کے بعد مغرب چاہتا ہے کہ اسلام کی ایسی صورت گری کر دی جائے جو مغربی ممالک کیلئے قابل قبول ہو، مسلم اقوام کی یہ پہچان بنا دی جائے کہ وہ دشمن کے سامنے سرنڈر ہو کر اُس پر فخر کریں اور وہ حد درجے پرامن واقع ہوں۔ دُنیا کے امن وسکون میں ذرا بھی رخنہ نا ڈالیں۔ ایک ایسا بے روح اسلام جو نفاذ شریعت، خلافت اور جہاد سے آزاد ہو کر لادین بزدلانہ معاشرے کو فروغ دینے والا ہو۔
ترکی، فرانس اور الجزائر میں میری بہنوں کے سروں سے چادریں اتاری جا رہی ہیں، دوسرے مغربی ممالک میں بھی مستقبل میں مسلم خواتین کو برہنہ سر کرنے پر تلے بیٹھے ہیں۔ جیک سٹرا کو حجاب پر تبصرے کا حق کس نے دیا ہے۔ وہ کون ہوتا ہے جو مسلم خواتین کیلئے لباس کی تراش خراش کے احکامات جاری کرے۔
ہم مسلم خواتین کسی مرد کو یہ اجازت نہیں دی سکتی ہیں کہ وہ ہمارے کپڑوں کی الماری میں جھانک کر ہمارے لئے لباس منتخب کرے۔
آج صبح قاہرہ کی اخبارات میں آپ کے وزیر ثقافت فاروق حسنی کا بیان شائع ہوا ہے جس میں اُس نے حجاب کو پسماندگی کی علامت قرار دیا ہے۔ میں حیران ہوں کہ اِن نوجوانوں کی موجودگی میں اُسے یہ جراءت ہوئی، کوئی تو ہوتا جو اُس کی زبان کو لگام دیتا! اُس نے دنیا کی ہر برقعہ پوش خاتون کا مذاق اڑایا ہے۔ فاروق حسنی خود اسلام پر کلنک کا ٹیکہ ہے، یہ ہمارے نوجوانوں کو اپنی دو رخی سے کیا پیغام دے سکتا ہے۔
مغربی معاشرہ جسے جنس پرستی اور نشے بازی گھن کی طرح کھا رہی ہے۔ کیا ہم عزت کے راستے کو چھوڑ کر اس کمینگی کے راستے پر چلیں۔ مجھے اُن نوجوانوں پر ترس آتا ہے جو مغرب سے زیادہ مغرب پرست بنتے ہیں۔ کیا آپ کو میں بتا نہ دوں کہ مغرب میں ایسے لوگوں کو کیا کہا جاتا ہے۔ کھسرے!
تمہارا وزیر ثقافت اعتدال پسندی کے نام پر بے غیرتی کو نہیں پھیلا سکتا۔ اُسے فوراً مستعفی ہو جانا چاہیے۔ کیا اعتدال پسندی کا یہ مطلب ہے کہ ہم اسلام میں بے شرمی اور بے حیائی کے کاموں کی پیوند کاری کریں۔
پچھلی مرتبہ جب میں قاہرہ آئی تھی تو شیخ ازہر علامہ طنطاوی نے مجھے محض اس لئے انتہا پسند کہا تھا کہ میں نے اُس سے مصافحہ نہیں کیا تھا۔ میں ایسے کسی فقیہ اور علامہ کی بجائے سیدھے طریقے سے اس شخصیت کی پیروی میں فخر سمجھتی ہوں جس کے نام کا میں نے کلمہ پڑھا ہے۔ کیا حجاب پہن کر عورت انتہا پسند ہو جاتی ہے۔ حیرت ہے آپ کی اعتدال پسندی پر!
نوجوانان اسلام! اس سے پہلے کہ اسلام کا یہ مسخ شدہ تصور پوری اُمت میں سرایت کر جائے ہمیں اس کا تدارک کرنا ہوگا۔ ملاوٹی اسلام کی آپ کو قلعی کھولنی ہوگی،
رات بھر موسیقی کے سنگ گانوں پر جھومنے اور دن کو ظلم وجبر کے خلاف مزاحمت کرنے والے مجاہدوں کا مذاق اڑانے والوں کو ہوش کے ناخن دلانے ہوں گے۔
سلطان صلاح الدین فاتح قدس سے لوگوں نے پوچھا کہ آپ کبھی مسکراتے ہوئے نہیں دیکھے گئے، جری سلطان نے کہا: میرے چہرے پر مسکراہٹ کیسے آئے جبکہ بیت المقدس پر صلیبیوں کا قبضہ ہے۔ سلطان صلاح الدین اگر ہمارے نوجوانوں کی حالت دیکھتے تو وہ انہیں کیا مشورہ دیتے ہیں۔!

    Leave Your Comment

    Your email address will not be published.*

    Forgot Password